صدر ٹرمپ کا ٹویٹ اور 12 روزہ خونریز ایران اسرائیل جنگ بند

تحریر . سراج احمد
مشرق وسطیٰ میں‌جاری جنگ اچانک اپنے اختتام کو پہنچ گئی پیر کی رات کو ایران کی جانب سے قطر میں امریکی اڈوں پر ایرانی حملوں کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ اب یہ جنگ پورے خطے میں پھیل جائے گی کیونکہ امریکہ نے ایران کی جانب سے امریکی اڈوں پر کسی بھی مہم جوئی پر ایران کو انتہائی سخت ردعمل کا انتباہ دیا تھا جبکہ خلیجی مملک بالخصوص قطر اور سعودی عرب نے سخت ردعمل دیا تھا لیکن اس سارے سلسلے مٰیں امریکی صدر کا ردعمل انتہائی حیرت انگیز تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اب ایران کا غصہ اتر گیا اب امن کا دور شروع ہوگیا ہے جو اس جنگ بندی میں ملی بھگت کے تاثر کو ظاہر کررہا ہے . امریکی نے اسرائیل کے بےحد اصرار پر جنگ میں شامل ہوتے ہوئے بظاہر ایرانی جوہری تنصیبات پر خوفناک حملہ کیا لیکن ذرائع کے مطابق حملے سے قبل ایران کو آگاہ کریا گیا تھا اور اتنا وقت بھی دے دیا گیا کہ وہ اپنا افزودہ چاسو کلو یورنیم بھی منتقل کردے . امریکی بنکر بسٹر بموں نے بھی مرکزی پلانٹ کو نقصان نہیں پہنچایا اور محض ذخیرہ کرنے والی دو سرنگوں کو نقصان پہنچا جس کی تصدیق بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی نے بھی کی امریکی بیانات میں ایٹمی تنصیبات کو مکمل تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ان پلانٹس سے کسی بھی تابکاری کا اخراج نہیں ہو اسی طرح ایران نے قطر میں واقع امریکی اڈے پر حملے سے قبل ایران نے امریکہ کو آگاہ کردیا اور امریکہ نے اپنے چالیس طیاروں سمیت بیس کو خالی کردیا جس کے بعد ایران بے جو میزائیل داغے اس نے بیس پر کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور معاملہ بخیر خوبی نمٹ گیا لیکن نقصان کس کا ہوا اس جنگ میں ناقابل تسخیر سمجھے جانے والے اسرائیل کا بھرم ٹوٹ گیا جو کسی بھی بین الاقوامی قانون کو اپنی خاطر میں نہیں لاتا تھا جبکہ کئی دھائیوں سے پابندیوں کا شکار ایران ایک نئی طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آیا
امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاملے پر مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا جب اسرائیل کو یہ محسوس ہوا کہ مذاکرات کی کامیابی سے خطے کی سیاست میں اس کا کردار محدود ہوجائے گا اور ایران پر سے پابندیاں ھٹنے کے بعد وہ خطے کا ایک طاقتور اور بااثر ملک بن جائے گا .جس پر اسرائیل نےمشرق وسطیٰ میں 13 جون کو تباہ کن جنگ کی ابتدا کرتے ہوئے ایران پر حملہ کیا 200 اسرائیلی طیاروں نے تہران اوردیگر شہروں میں100 ایرانی اہداف پر بمباری کی پہلے روز ہی ایرانی آرمی چیف اور پاسداران انقلاب کے سربراہ سمیت سات اہم ایرانی فوجی کمانڈرز اور چھ ایٹمی سائنسدان شہید ہوگئے۔ایران نے وعدہ صادق سوم کے نام سے جوابی آپریشن کا آغاز کردیا،14 اور 15 جون کو دونوں ملکوں میں تباہ کن حملوں کا تبادلہ ہوا،ایران کےمیزائل تل ابیب،باتیام،اور حیفا پر وقفے وقفے سے برستے رہےاسرائیلی طیاروں نے تہران اور مشہد کے ایئر بیسز کو نشانہ بنایا۔16 جون کو اسرائیل نے تہران کے عوام کو انخلا کی وارننگ دی 18 جون تک ایران اسرائیل پر 400 میزائل داغ چکا تھا اسرائیل نے اراک، نطنز اور فردو کے ایٹمی پلانٹس پر بم برسائے۔19 جون کو ایران نے پہلی بار سجیل میزائیلوں کا استعمال کیا اسرائیلی اسٹاک ایکسچینج اور حیفا میں پاور پلانٹ ملبے کا ڈھیر بن گئے اسرائیلی نے تہران سمیت ایرانی شہروں پر بمباری تیز کردی۔22 جون کو امریکا بھی میدان میں کود پڑاامریکی بی ٹو بمبار طیاروں نے ایران کے تین جوہری پلانٹس فردو، نطنز، اوراصفہان پر جی بی یو 57 بنکر بسٹر بم گرائےصدر ٹرمپ نے ایرانی ایٹمی پروگرام کو شدید نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا 23 جون کو اسرائیل نے تہران کی ایوین جیل کو نشانہ بنایا ایران نے قطر میں امریکی فوجی اڈے العدیدہ بیس پر براہِ راست میزائل داغ دیے۔24 جون کا سورج امن کا پیغام لے کر طلوع ہواامریکی صدر نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ایران اور اسرائیل نے اس کی باضابطہ تصدیق بھی کر دی۔امریکی مداخلت سے 12 روزہ خونریز جنگ اختتام کو پہنچ گئی اسرائیلی حملوں سے 974 ایرانی شہید اور 3 ہزار 458 زخمی ہوئے جن میں 17 ایٹمی سائنسدان بھی شامل ہیں جبکہ ایرانی حملوں میں 30 اسرائیلی ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بین القوامی دنیا اب بھی حیران ہے کہ اتنی انٹہا پر پہنچنے والی جنگ اچانک کیسے ختم ہوگئی آنے والا وقت ہی اس اسرار سے پردہ اٹھا سکتا ہے اس وقت تو تینوں فریق امریکہ ، اسرائیل اور ایران اسے اپنی فتح سمجھ رہے ہیں لیکن ایرانی حملوں سے اسلامی دنیا کی یکجہتی کو ایک دھچکا ضرور لگا ہے .

President Trump’s tweet and the 12-day bloody Iran-Israel war ceases

اپنا تبصرہ لکھیں