امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے لیے پرعزم ہیں. لیکن وہ جنگ سے تباہ شدہ زمین کے کچھ حصوں کو مشرق وسطیٰ کی دیگر ریاستوں کی طرف سے دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اس معاملے پر وہ سعودی ولی عہد اور مصری صدر سے ملاقات کریں گے.امریکی صدر نے کہا کہ بات ہوگی تو مشرقی وسطیٰ فلسطینیوں کو بسانے پر آمادہ ہوجائے گا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تعمیر نو کےلیے مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کو حصہ دے سکتے ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کے لیے پرعزم ہیں جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہے تو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتے ہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جا سکے. دوسرے لوگ ہماری سرپرستی میں ایسا کر سکتے ہیں لیکن ہم اس کی ملکیت حاصل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ حماس واپس نہ آسکے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے امکان کے لیے تیار ہیں. لیکن وہ اس طرح کی درخواستوں پر علیحدہ علیحدہ غور کریں گے.انہوں نے کہا کہ وہاں واپس جانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے یہ جگہ انہدام کی جگہ ہے بقیہ جگہ کو مسمار کر دیا جائے گا سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔انہوں نےکہا کہ غزہ کو ایک بڑی رئیل اسٹیٹ سائٹ کے طور پر سوچیں امریکا اس کا مالک بننے جا رہا ہے اور ہم آہستہ آہستہ بہت آہستہ آہستہ ایسا کریں گے ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے ہم اسے تیار کریں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ ان کے خیال میں فلسطینیوں یا غزہ میں رہنے والے لوگوں کو ایک بار پھر واپس جانے کی اجازت دینا ایک بڑی غلطی ہوگی اور ہم نہیں چاہتے کہ حماس واپس آئے 