فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام ہوگا. صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کا حصہ رہے ہیں تا کہ مذاکرات کرنے والے فریقین اس ہدف کو حاصل کر لیں۔انھوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی طاقتور ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حماس کے مظالم کا یہ انعام ہو گا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چھ سال پہلے میں نے جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کیا تھا اس کے بعد سے دو براعظموں میں جنگوں نے امن و امان کو تاراج کردیا اور شدید بحرانوں نے جنم لیا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ اقوامِ متحدہ نے ان میں سے کسی تنازعے میں کے حل کے لیے تو کوشش تک نہیں کی۔صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس زبردست صلاحیت موجود ہے لیکن افسوس کہ یہ ادارہ اپنی اس صلاحیت کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کے قابل نہیں رہا۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بامعنی اور نتیجہ خیز سفارت کاری کی جانب لوٹنا ہوگا اور امریکا اس مشن میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے غز ہ میں جاری جنگ پر تشویش کا اظہار کیا اور امن کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ ہمیں غزہ میں جنگ ختم کرنی چاہیے امن کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔صدر ٹرمپ نے واضح موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ہمیں حما س کے مطالبات کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا چاہیے جنگ بندی کا معاہدہ حماس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں ہو پایا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حما س کی گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل گذشتہ انتظامیہ کے تحت امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا میرے عہدہ صدارت سنبھالنے کے صرف آٹھ ماہ بعد حالات تبدیل ہوگئے اور اب امریکا دنیا کا پسندیدہ ترین ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتطامیہ سے ہمیں معاشی بربادی ورثے میں ملی، مگر آج امریکی معیشت دنیا کی مضبوط ترین معیشت اور ہماری فوج دنیا کی مضبوط ترین فوج ہے اور یہ درحقیقت امریکا کا سنہرا دور ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے امریکا کی معیشت مضبوط اور سرحدیں محفوظ ہیں اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تو اس کو جیل جانا پڑے گا۔امریکی صدر نے مزید کہا کہ سات ماہ کے عرصے میں میں نے نہ ختم ہونے والی سات جنگیں ختم کروائیں ان میں سے دو جنگیں 31 سال سے چلی آرہی تھیں افسوس ہوا کہ اقوام متحدہ کے بجائے مجھےجنگیں بند کروانی پڑیں میں نے پاک بھارت جنگ بند کروائی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے اس کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملے کا ذکر کیا اور بتایا کہ انھوں نے اس سال کے شروع میں ایران کی ایک اہم جوہری تنصیب پر بمباری کا حکم دیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ہم نے وہ کام کیا جو لوگ 22 سال سے کرنا چاہتے تھے۔روس کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ سمجھتا تھا پیوٹن سے تعلقات کی وجہ سے یوکرین جنگ روکنا آسان ہوگا اگر روس یوکرین جنگ بند کرنےکیلئے راضی نہیں تو ٹیرف عائد کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اور بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھ کر اس جنگ کو مسلسل طول دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نیٹو ممالک بھی روس سے تیل اور گیس خرید رہے ہیں یورپ روس سے لڑ بھی رہا ہے اور اس سے تیل و گیس بھی خرید رہا ہے یورپی ممالک روس سے توانائی کے تمام منصوبے بند کردیں۔

فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے انعام ہوگا. صدر ٹرمپ

اپنا تبصرہ لکھیں