ایک غیر متوقع پیش رفت میں امریکی ڈیموکریٹ سینیٹرز نے ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہےیہ اپنی نوعیت کی پہلی قرارداد ہے جو غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کو تقریباً دو سال مکمل ہونے کے تناظر میں پیش کی گئی ہے اور واشنگٹن کے بدلتے ہوئے رویّے کی عکاسی کرتی ہے۔اگرچہ اس کے ایوان میں منظور ہونے کے امکانات کم ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کو 53 کے مقابلے میں 47 کی اکثریت حاصل ہے، لیکن قرارداد امریکا سے ایک غیر مسلح فلسطینی ریاست کو ایک محفوظ اسرائیل کے ساتھ تسلیم کرنے پر زور دیتی ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایوانِ نمائندگان میں رکنِ کانگریس رو کھنہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں حمایت حاصل کرنے کے لیے ارکان کو ایک خط بھجوا رہے ہیں۔ یہ کوششیں اس بڑھتے ہوئے دباؤ کا حصہ ہیں جس کے تحت امریکی قانون ساز اسرائیل سے جنگ ختم کرنے اور غزہ میں انسانی بحران کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب امریکی اتحادی ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس سے قبل فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔قرارداد کے دیگر حمایت کرنے والے سینیٹرز میں کرس وین ہولن (میری لینڈ)، ٹِم کین (ورجینیا)، پیٹر وولچ (ورمونٹ)، ٹینا اسمتھ (مینیسوٹا)، ٹیمی بالڈون (وسکونسن)، اور میزّی ہیرونو (ہوائی) شامل ہیں۔
