لاس اینجلس میں تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن. شدید جھڑپیں

امریکی شہر لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ نے بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا۔لاس اینجلس میں وفاقی اہلکاروں کے امیگریشن چھاپوں کے بعد مظاہروں کے بعد 2 ہزار نیشنل گارڈ فوجی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔مظاہرین کومنتشرکرنےکیلئے پولیس کی جانب سے آنسوگیس کا استعمال کیاگیا اب بھی سیکڑوں مظاہرین سڑکوں پرموجود ہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا کہ گورنرکیلی فورنیا اورمیئر لاس اینجلس کچھ نہیں کرسکتے تو ہمیں کچھ کرنا ہوگا ہرکوئی جانتا ہےکہ گورنر اورمیئر ٹھیک کام نہیں کر رہے۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے خبردار کیا کہ اگر لاس اینجلس میں تشدد جاری رہا تو پینٹاگون ایکٹیو ڈیوٹی فوجیوں کو بھی تعینات کرنے کے لیے تیار ہے جو قریبی کیمپ پینڈلٹن میں موجود میرینز ہائی الرٹ پر ہیں۔دوسری جانب گورنرکیلیفورنیا کا کا کہنا ہےکہ اس اقدام سے تناؤ مزید بڑھے گا تاہم حکام لاس اینجلس میں صورتحال پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں کہا ہے کہ یہ مظاہرے ڈیموکریٹس کے زیرانتظام لاس اینجلس جہاں مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق بڑی تعداد میں ہسپانوی اور غیر ملکی نژاد آبادی موجود ہے کو ٹرمپ کی ریپبلکن وائٹ ہاؤس کے مقابل لا رہے ہیں جس نے امیگریشن پر سختی کو اپنی دوسری مدت کی پالیسی کا مرکزی نکتہ بنا رکھا ہے۔ہفتے کے روز احتجاج میں شریک تقریباً 100 مظاہرین کو پیرا ماؤنٹ علاقے میں وفاقی ایجنٹس کے ساتھ تنازع ہوا جہاں بعض مظاہرین میکسیکن پرچم لہرا رہے تھے اور کچھ نے ماسک پہن رکھے تھے۔ ہفتے کی رات شہر کے وسطی حصے میں ہونے والے دوسرے مظاہرے میں تقریباً 60 افراد شریک ہوئے، جو نعرے لگا رہے تھے۔

Crackdown on immigrants in Los Angeles. Violent clashes.

اپنا تبصرہ لکھیں