کراچی کے صنعتی علاقے لانڈھی میں واقع ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اچانک شدید آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر 30 گھنٹوں سے زائد کا وقت گزرنے کے بعد بھی مکمل طور پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔فائر بریگیڈ حکام کے مطابق شعلوں کو بڑھنے سے روک دیا گیا ہے جس سے آگ پھیلنے کا خطرہ نہیں ہے۔فائر آفیسر ہمایوں خان کے مطابق ابتدا میں آگ ایک فیکٹری میں لگی. لیکن تیزی سے پھیل کر چار فیکٹریوں کو بھی لپیٹ میں لے لیا۔انہوں نے بتایا کہ متاثرہ فیکٹریوں میں کاسمیٹکس، آئل، کیمیکل کا کام ہوتا تھا۔لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم فیکٹری میں لگنے والی آگ نے دیگر تین فیکٹریوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا استعمال شدہ کپڑوں کی فیکٹری نے متصل کیمیکل کی فیکٹری بھی جلا ڈالی۔فیکٹریوں میں مختلف حصوں میں آگ ہے، فیکٹریوں کے اندر جانے کے راستے بند ہیں جس کی وجہ سے آگ بجھانے میں مشکلات ہیں۔ایک فیکٹری مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی دو فیکٹریاں جل گئیں جبکہ چوتھی کو جزوی طور سے نقصان پہنچا ہے۔ فیکٹریوں کو شدید نقصان پہنچنے کےباعث انہیں مخدوش قرار دے دیا گیا ہے۔واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع تو نہیں ملی لیکن بھاری مالیت کا سامان جل کر راکھ کا ڈھیر بن گیا ہے۔ آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں فیکٹری کا ایک حصہ گرنے سے 5 افراد بھی زخمی ہوئے جن میں کے ایم سی کے فائر فائٹرز موجود تھے۔فائر بریگیڈ حکام کے مطابق تیسرے درجے کی آگ پر قابو پانے میں ابھی مزید کئی گھنٹے درکار ہیں۔ریسکیو 1122 کے ترجمان حسن خان نے بتایا کہ کراچی کے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں آتش زدگی کے واقعے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ متاثرہ فیکٹریوں میں فائر مینیجمنٹ کا کوئی مؤثر نظام موجودنہیں تھا۔ کسی بھی فیکٹری میں فائر الارم اور ایمرجنسی فائر ایکزٹ مناسب راستے موجود نہیں تھے ریسکیو 1122 کے مطابق امدادی کارروائیوں میں 14 فائر ٹیکرز اور دیگر گاڑیاں استعمال کی گئیں۔ عید کی تعطیلات کے باعث خوش قسمتی سے فیکٹریاں بند تھیں، جس کے باعث کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا
