مصطفیٰ عامر قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمان شیراز اور ارمغان نے ایس ایس پی کے روبرو اعتراف جرم کی ویڈیو ریکارڈ کروائی کیس کا عبوری چالان انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمع کرادیا گیا۔ مصطفی عامر قتل کیس کا 13 صفحات پر مشتمل عبوری چالان اسکروٹنی مکمل ہونے پر پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں جمع کرادیا۔ چالان کے متن میں کہا گیا کہ کیس میں ملزم ارمغان اور شیراز گرفتار ہیں مصطفیٰ عامر کے اغواء کا مقدمہ مقتول کی والدہ کی مدعیت میں درج ہے، 14 فروری 2025ء کو ملزم شیراز کو اختر کالونی سے گرفتار کیا عبوری چالان میں کہا گیا ہے کہ کیس میں 2 ملزمان ارمغان عرف آرمی اور شیراز گرفتار ہیں۔ ملزم شیراز کا بیان بھی عبوری چالان میں شامل ہے۔متن کے مطابق ملزم ارمغان اور شیراز نے جائے وقوعہ کی نشاندہی بھی کروائی ملزم نے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اس کے ویٹر کا بیان بھی لیا گیا لاش سے حاصل ڈی این اے سے مقتول کی شناخت کی گئی۔ملزم شیراز نے دوران تفتیش اعتراف جرم کیا اور کہا کہ 4 فروری کو ارمغان نے کال کرکے گھر بلایا 10 بجے ارمغان عرف آرمی کے گھر پہنچا تو وہاں انجیلا نامی لڑکی زخمی حالت میں تھی 6 فروری کو 9 بجے مصطفی عامر ارمغان کے گھر آیا ارمغان نے مصطفی عامر کو گالم گلوچ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا۔ارمغان کے ہاتھوں زخمی ہونے والی لڑکی کا بیان ریکارڈ کیا گیا ملزم ارمغان کے 2 ملازمین کے 164 کا بیان ریکارڈ کروائے۔عبوری چالان کے مطابق ناردرن بائی پاس ہمدرد موڑ کے رینجرز کی چوکی پر لگے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی فوٹیج ریکارڈ ہوئی۔ ملزمان ارمغان عرف آرمی اور شیراز نے جائے وقوع کی نشاندہی بھی کروائی۔ملزم ارمغان عرف آرمی نے مصطفیٰ عامر کو تشدد کرکے زخمی کرنے اور گاڑی میں ڈال کر آگ لگا کر قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ ملزم نے حب سے واپسی پر آلہ ضرب مقتول کے خون آلود کپڑے اور موبائل فون پھینک دیئے تھے۔ ملزم کی نشاندہی پر آلہ ضرب برآمد کیا گیا۔ پولیس سے مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی۔ملزم ارمغان کی ٹریول ہسٹری بھی حاصل کی گئی ہے لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی رپورٹ تاحال پنجاب فرانزک لیب سے موصول نہیں ہوئی، رپورٹ موصول ہونے کے بعد حتمی چالان پیش کیا جائے گا۔مصطفی عامر نے ارمغان کے گھر جانے سے پہلے دوست کو اطلاع کی تھی امریکا میں مقیم اس دوست کا بھی بیان ریکارڈ کیا گیا ہے.واضح رہے کہ مصطفیٰ عامر کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہوگیا تھا جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے ملی تھی مصطفیٰ کو اس کے دوستوں نے تشدد کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
