اسرائیلی عدالت نے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے میں گواہی دینے کی سماعت مؤخر کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔جمعرات کو نیتن یاہو کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اگلے دو ہفتوں کے دوران وزیر اعظم کو سماعتوں سے مستثنیٰ رکھا جائے کیونکہ اسرائیل کی ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے بعد انہیں سیکیورٹی امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔نیتن یاہو نے کسی بھی بدعنوانی کے الزام سے انکار کیا ہے جبکہ ان کے حامی اس طویل عرصے سے جاری مقدمے کو سیاسی سازش قرار دیتے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بدھ کے روز نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کو ڈائن کا شکار قرار دیا اور کہا کہ اس مقدمے کو فوری طور پر منسوخ کر دینا چاہیے یا اس عظیم ہیرو کو معافی دے دی جائے۔یروشلم ڈسٹرکٹ کورٹ نے آن لائن شائع ہونے والے فیصلے میں کہا کہ ان کی درخواست موجودہ شکل میں سماعتوں کی منسوخی کے لیے کوئی بنیاد یا تفصیلی جواز فراہم نہیں کرتی۔پہلے مقدمے میں نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ پر الزام ہے کہ انہوں نے ارب پتی افراد سے سیاسی فائدے کے بدلے سگار، زیورات اور شیمپیئن سمیت 2 لاکھ 60 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کے قیمتی تحائف وصول کیے۔جبکہ دو دیگر مقدمات میں نیتن یاہو پر الزام ہے کہ انہوں نے دو اسرائیلی میڈیا اداروں سے اپنے حق میں بہتر کوریج کے لیے سودے بازی کی کوشش کی۔
