امریکی عدالت نے اسرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے واٹس ایپ صارفین کی جاسوسی کے الزام میں 40 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کر دیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق شواہد سے ثابت ہوا کہ این ایس او گروپ نے واٹس ایپ کے کوڈ کو ریورس انجینئر کرکے صارفین کو نشانہ بنانے والا اسپائی ویئر خفیہ طور پر انسٹال کیا۔امریکی عدالت نے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی این ایس او گروپ کو واٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنانے سے روک دیا ہے تاہم مقدمے میں دیے گئے 16 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے ہرجانے کو کم کرکے صرف 40 لاکھ ڈالر کر دیا گیا ہے۔جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ملزمان کا طرزِ عمل ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہا ہے اور چونکہ یہ عمل اب بھی جاری ہے اس لیے عدالت نے واٹس ایپ کی مالک کمپنی میٹا کو این ایس او گروپ کے جاسوسی کے حربے روکنے کے لیے عدالتی حکم جاری کر دیا۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ کمپنی کے جاسوسی سافٹ ویئر کو بار بار اس طرح ازسرِنو ڈیزائن کیا گیا کہ وہ واٹس ایپ کے سیکیورٹی اپ ڈیٹس اور ڈیٹیکشن سسٹمز سے بچ سکے۔واٹس ایپ کے سربراہ وِل کیتھ کارٹ نے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو 6 سال کی طویل قانونی جدوجہد کے بعد آیا ہے تاکہ این ایس او کو سول سوسائٹی کے ارکان کو نشانہ بنانے پر جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔یہ مقدمہ 2019 کے آخر میں دائر کیا گیا تھا جس میں این ایس او گروپ پر صحافیوں، وکلا، انسانی حقوق کے کارکنوں اور دیگر افراد پر سائبر جاسوسی کے الزامات لگائے گئے تھ جو واٹس ایپ کی خفیہ میسجنگ سروس استعمال کر رہے تھے۔