امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن نے اپنی اہم ملاقات میں یوکرین کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کی دونوں رہنماؤں نے چند نکات پر اتفاق اور دوستانہ تعلقات کو دوبارہ قائم کرنے کی بات کی لیکن جنگ بندی کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔جمعہ کے روز تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی طویل ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا کو ایک مشترکہ بیان دیا اور پھر بغیر سوالات لیے رخصت ہوگئے۔ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی پر ابھی اتفاق نہیں ہو سکا لیکن ہم جنگ بندی کے قریب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ٹیلیفون پر بات کروں گا۔ٹرمپ نے کہا کہ ہم ابھی وہاں تک نہیں پہنچے لیکن ہم نے پیش رفت کی ہے جب تک مکمل معاہدہ نہ ہو کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے انہوں نے اس ملاقات کو انتہائی نتیجہ خیز‘ قرار دیا اور کہا کہ کئی نکات پر اتفاق ہو گیا ہے لیکن کوئی تفصیل نہیں بتائی۔پیوٹن نے بھی مختصر مشترکہ پریس کانفرنس میں تعاون کی عمومی بات کی جو صرف 12 منٹ تک جاری رہی انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ جو سمجھ بوجھ پیدا ہوئی ہے، وہ یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرے گی۔پریس کانفرنس کے دوران صدر پیوٹن نے صدر ٹرمپ کو ماسکو میں اگلی ملاقات کی دعوت دی جسے ٹرمپ نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجویزدلچسپ ہے پیوٹن نے مسکراتے ہوئے انگریزی میں کہا کہ اگلی بار ماسکو میں ملیں گے۔
