امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ قطرمیں حالیہ واقعات پر صدر ٹرمپ ناخوش ہیں اسرائیلی حملے سے مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں مگر اس صورتحال سےاسرائیل سے تعلقات پر اثر نہیں پڑےگا۔ امریکا سے اسرائیل روانگی کے موقع پر سوالوں کا جواب دیتے ہوئے امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ قطری وزیراعظم سے ملاقات میں علاقائی ردعمل پربات ہوئی قطر سے کئی امورپر اچھی شراکت داری ہےکئی ممالک قطر میں پیش آئے واقعے پر ناراض ہیں ہمارا فوکس اب آئندہ اقدامات اورحل پر ہےقطرمیں جو ہوا اس کے باوجود 48 مغویوں کی رہائی ضروری ہے۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کی توجہ اس بات پرمرکوزہےکہ آگےکیسےبڑھنا ہے حماس سےاب بھی نمٹنا ہے اور دعویٰ کیا کہ خطے میں کوئی بھی حماس کو وہاں نہیں دیکھنا چاہتا۔روبیو کا مزید کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ حماس کو شکست دی جائے اور جنگ کا خاتمہ ہو مارکو روبیو پیر کو یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔اگرچہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان اس حملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں روبیو کا دورہ اسرائیل ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کے قیام پر ایک متنازع بحث متوقع ہے جس کی اسرائیل بھرپور مخالفت کر رہا ہے۔ یہ دورہ اسرائیل کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی کے تناظر میں امریکی حمایت کا مظہر سمجھا جا رہا ہے۔غزہ شہرپرحملے میں امریکی حمایت ہونےکا جواب دینےسےمارکو رویبو نے گریز کیا تاہم کہا کہ صدرٹرمپ چاہتےہیں حماس کاخطرہ نہ رہےاوراگلےمرحلےکی طرف بڑھیں۔ اگلامرحلہ غزہ کی تعمیرنو،سیکیورٹی دینا اور یقینی بنانا ہے کہ حماس نہ لوٹ سکے۔ امریکی وزیرخارجہ نےکہا کہ صدرٹرمپ تمام یرغمالیوں کی رہائی اورتنازعہ کاخاتمہ چاہتےہیں۔یہودی بستیوں کو اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے تسلیم کیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے صحافی نے پوچھا کہ لوگ کہہ رہے ہیں اب فلسیطنی ریاست قائم ہی نہیں ہوسکے گی۔ جس کے جواب میں امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسکی ایک وجہ مختلف ممالک بشمول کینیڈا اور یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے پر اسرائیلی ردعمل ہے
