ٹرمپ کی دھمکی کے بعد بھارت نے روسی تیل کی خریداری روک دی

بھارت کی سرکاری آئل ریفائنریز نے روسی تیل کی خریداری روک دی۔ اس کی وجہ روسی تیل پر دی جانے والی چھوٹ میں کمی اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی تیل خریدنے والوں کو بھاری محصولات کی دھمکی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک بھارت روسی خام تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے جو ماسکو کے لیے یوکرین کے خلاف چوتھے سال کی جنگ میں اہم آمدنی کا ذریعہ ہے۔بھارت کی سب سے بڑی سرکاری ریفائنری، انڈین آئل کارپوریشن جو ملک کی 20 میں سے 10 ریفائنریز چلاتی ہے ان کمپنیوں میں شامل ہے جنہوں نے روسی تیل کی خریداری روک دی ہے۔ ہندستان پیٹرولیم، بھارت پیٹرولیم اور منگلور ریفائنری اینڈ پیٹروکیمیکلز جیسے دیگر سرکاری اداروں نے بھی یہی راستہ اپنایا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ چاروں ریفائنریز باقاعدگی سے روسی تیل کی خریداری کرتی ہیں وہ اب اس کے متبادل کے لیے اسپاٹ مارکیٹس کی طرف رجوع کر رہی ہیں جن کی زیادہ تر توجہ مشرق وسطیٰ کے گریڈ جیسے ابو ظبی کا مرابن خام تیل اور مغربی افریقی تیل پر مرکوز ہے۔واضح رہے کہ 14 جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسکو کا یوکرین کے ساتھ بڑا امن معاہدہ نہ ہونے تک روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی دی تھی۔تاہم بھارت کی نجی کمپنیاں جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی ہے اب بھی روسی تیل کی بڑی خریدار ہیں۔ خاص طور پر نایارا جو روس کی سرکاری کمپنی روسنیفٹ کی جزوی ملکیت ہے یورپی یونین کی تازہ ترین پابندیوں کے دائرے میں آ چکی ہے۔روس بھارت کو تیل کی مجموعی سپلائی کا تقریباً 35 فیصد برآمد کرتا ہے۔

India halts Russian oil purchases after Trump’s threat

اپنا تبصرہ لکھیں