امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 11 مئی 1930 کو نیویارک میں اترتے وقت اپنے ساتھ صرف 50 امریکی ڈالر جو اب قریب 950 ڈالر بنتے ہیں لے کرامریکہ میں داخل ہوئی تھیں.پہلے یہ خیال کیا جاتا رہا ہے کہ وہ بطور ایک سیاح امریکہ آئیں اور پھر بلڈر فریڈ ٹرمپ سے شادی کر کے واپس لوٹیں جو جرمن تارکین وطن کے بیٹے اور نیویارک کے سب سے زیادہ اہل بیچلرز میں سے ایک تھے۔ لیکن کسٹم دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ابتدا سے امریکہ میں سکونت اختیار کرنے کے ارادے سے گئی تھیں۔دستاویزات کے مطابق میک لیوڈ دو مئی 1930 کو گلاسگو کی بندرگاہ سے امریکہ کے لیے روانہ ہوئیں جہاں وہ نو دن بعد ٹرانسلوینیا جہاز پر سوار ہوئیں. ریکارڈ کے مطابق وہ مستقل رہائش کے لیے تارکین وطن کا ویزا لے کر آئیں تھیں۔ ان کا ویزہ گلاسگو میں 17 فروری 1930 کو سفر سے صرف تین ماہ قبل جاری کیا گیا تھا۔امریکی میڈیا کے مطابق ان کے پانچ بچوں میں سے ٹرمپ چوتھے تھے۔ انھوں نے ہمیشہ یہ بات کہی کہ ان کی والدہ نے ابتدا میں اس ملک کا سفر ایک سیاح کے طور پر کیا تھا نہ کہ وہاں رہنے کے ارادے سے آئی تھیں.واضح رہے کہ ٹرمپ اکثر غیر قانونی اور یہاں تک کہ قانونی امیگریشن کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں۔وہ مئی 1930 میں اپنی آمد سے جون 1934 تک مستقل امریکہ میں رہیں اور نیویارک کو اپنی مستقل رہائش گاہ قرار دیا۔ٹرمپ پر کتاب کے مصنف مائیکل ڈی اینٹونیو نے بتایا کہ وہ ایک بہت غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں۔ جس قصبے سے وہ آئی تھی وہاں سے ایک بڑی نقل مکانی ہوئی تھی کیونکہ پہلی عالمی جنگ کے اختتام پر قصبے کے زیادہ تر مرد اس وقت مر گئے تھے جب انھیں واپس لانے والا جہاز ڈوب گیا تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایک بہت بڑا سانحہ تھا۔ بہت سی خواتین نے نقل مکانی کرنے کا فیصلہ کیا جب انھوں نے دیکھا کہ ان کے پاس شادی کے لیے کوئی نہیں ہے۔ وہ کینیڈا اور امریکہ چلی گئیں۔19ویں صدی کی آخری دہائیوں اور 20ویں صدی کی پہلی دہائیوں کے دوران نیویارک کے راستے امریکہ آنے والے تارکین وطن کی اولادیں ملک کی تقریباً نصف آبادی کے برابر ہیں۔اس وقت ہر ملک سے محدود تعداد میں تارکین وطن کو داخلہ دینے کے لیے کوٹہ مقرر کیا گیا تھا۔ 1921 اور 1955 کے درمیان برطانیہ سے آنے والے تارکین وطن کا ایک محدود کوٹہ تھا۔ اس لئے وہ ایک اسکاٹش کے طور پر وہ یہاں آ گئیں اس وقت ہر مسافر کو اس سوال کا جواب دینا تھا کہ آیا ان کے پاس کم از کم 50 امریکی ڈالر تھے اور ثابت کرنا تھا کہ ان کے پاس ہیں۔