پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ.ایک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور ہوگا

پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ا سٹرٹیجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔ مشترکہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔یہ معاہدہ جو دونوں ممالک کی اپنی سلامتی کو بڑھانے اور خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے اس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔ تاہم سعودی اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے دفاعی معاہدہ کو جامع دفاعی معاہدہ قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا دفاعی معاہدہ تمام فوجی وسائل کا احاطہ کرتا ہے۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا جہاں ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض کے ال یمامہ پیلس میں وزیراعظم پاکستان کا استقبال کیا۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گذشتہ آٹھ دہائیوں پر مشتمل دفاعی شراکت داری اور اسٹریٹیجک مفادات کے تناظر میں دونوں ملکوں نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدہ پاک سعودی اسٹرٹیجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردارادا کیا اور معاہدے سے پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ.ایک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور ہوگا

اپنا تبصرہ لکھیں