
لاہور کے علاقے کاہنہ میں پب جی گیم سےمتاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتل کرنے کے مجرم کو سیشن کورٹ نے 100 سال قید اور 40 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ایڈیشنل سیشن جج ریاض احمد نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو چار مرتبہ عمر قید کیا سزا سنائی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مجرم کی کم عمر کی وجہ سے اسے چار بار عمر قید کی سزا دی جا رہی ہے۔قتل کا یہ افسوس ناک واقعہ جنوری 2022 میں پیش آیا تھا جب 14 سالہ علی زین نے مشہور آن لائن گیم پب جی سے متاثر ہو کر اپنی والدہ، جو ایک لیڈی ہیلتھ ورکر تھیں انہیں اپنے کمرے میں سویا ہوا پایا اوراور گیم کے غصے میں ان پر اپنی والدہ کی ہی پستول سے گولی چلادی۔
بعد ازاںاس نے اپنی بہنوں 15 سالہ ماہ نور فاطمہ اور 10 سالہ جنت کو بھی گولیاں مار کر قتل کر دیا۔شور کی آواز سن کر کمرے میں آنے والے 20 سالہ بڑے بھائی تیمور سلطان کو بھی نہ بخشا اور یوں ایک ہی گھر کے چار افراد موت کے گھاٹ اتر گئے۔
پولیس افسر کے مطابق واقعے کے دن لڑکا گھنٹوں پب جی کھیلتے ہوئے کسی ہدف میں ناکامی کے بعد اپنا ہوش کھو بیٹھا اور اپنی والدہ کی پستول اٹھا کر کمرے میں چلا گیا جہاں وہ اپنے دوسرے بچوں کے ساتھ سو رہی تھیں۔مجرم علی زین نے والدہ، بہن اور بھائیوں کو قتل کیا اس کے بعد وہ بالائی منزل پر اپنے کمرے میں چلا گیا جہاں اس نے کچھ دیر آرام کیا اور پھر گھر سے نکل گیا۔
مزید پڑھیں
برطانیہ کے لیئے براہِ راست، قومی ائیر لائن اور ائیر بلیو کوتھرڈ کنٹری آپریٹر کا درجہ مل گیا
مائیکروسافٹ کا 14 اکتوبر سے ونڈوز 10 آپریٹنگ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان
مجرم زین نے پستول کو قریبی نالے میں پھینک دیا اور اپنے کمرے میں واپس آیا تاکہ یہ بہانہ کر سکے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ سو رہا تھا۔ پب جی گیم سے متعلق یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق لاہور میں پب جی گیم سے جڑے جرائم کا یہ چوتھا کیس ہے۔ اس سے قبل تین نوجوان اس پب جی گیم کی شدت پسندی اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی بھی کر چکے ہیں۔