جسٹس یحییٰ آفریدی قانونی برادری میں ایک پیشہ ور، صاف گو اور منصف مزاج جج کے طور پر احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں جو وکلا کے ساتھ کبھی بحث نہیں کرتے۔جسٹس یحییٰ آفریدی سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے پہلے چیف جسٹس ہیں 2010 میں پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات ہونے سے پہلے وہ آفریدی، شاہ اور من اللہ لا فرم کا حصہ تھے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس کے دیگر دو شراکت دار وکیل منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ بھی جسٹس آفریدی کی طرح سپریم کورٹ کے جج بنے. جسٹس منصور اور جسٹس یحییٰ آفریدی ایک ہی کمپنی کی لاہور اور پشاور میں نمائندگی کرتے رہے ہیں. سنہ 2012 میں جب جسٹس آفریدی کو پشاور ہائیکورٹ کا مستقل جج تعینات کیا گیا تو انھوں نے اس لا فرم سے علیحدگی اختیار کر لی تھی .سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ججز آپس میں بہت اچھے دوست بھی ہیں. ہائیکورٹ میں چار سال کام کے بعد 30 دسمبر 2016 کو جسٹس آفریدی کو پشاور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔اس عرصے کے دوران جب سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ چل رہا تھا تو انھوں نے کچھ عرصے کے لیے اس خصوصی بینچ کی سربراہی کی تھی، تاہم پھر وہ اس خصوصی بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔ جسٹس یحیی آفریدی نے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس میں قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست کو مسترد کیا تھا۔ تاہم حال ہی میں وہ چیف جسٹس قاضی فائز کے ساتھ اُن چار ججوں میں شامل تھے جنھوں نے مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو الاٹ کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پیدا ہونے والے جسٹس آفریدی کا تعلق آفریدی قبیلے کی شاخ آدم خیل سے ہے اور وہ کوہاٹ کے گاؤں بابری بانڈہ کے رہائشی ہیں، وہ عوامی خدمت کی روایت سے جڑے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔والد عمر آفریدی کا شمار ملک کے اہم بیوروکریٹ میں ہوتا تھاابتدائی تعلیم ایچی سن کالج ،گریجویشن سے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیالاہور میں ہی پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے معاشیات کی ڈگری حاصل کی.کامن ویلتھ اسکالرشپ پر برطانیہ سے بھی تعلیم حاصل کی ہے.کیمبرج یونیورسٹی کے جیسس کالج سے ایل ایل ایم کی ڈگری لی.1990 میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے وکالت شروع کی .2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر پریکٹس کا آغاز کیا.بطوراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا بھی خدمات انجام دیں.2010 میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل اور2012 کو مستقل جج بنے.30 دسمبر 2016 کو بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ حلف اٹھایا .28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے.