سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں دائر کی جانے والی نظرثانی کی درخواست کو خارج کر دیا .سماعت کے آغاز میں ہی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے عدالت کے سامنے کہا کہ میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو، مجھے آپ کے سامنے دلائل نہیں دینے،، کیس میں لارجر بینچ بنایا جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں اپ کو مجبور نہیں کر سکتا۔پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق نظرثانی درخواست کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی.دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا کہ ایک جماعت انٹرپارٹی انتخابات کروانے میں کیوں تاخیر کررہی ہے.انٹرپارٹی انتخابات کروانا تو ایک ہفتےکا کام ہے، چیف جسٹس بولے کہ کیس میں گوہرعلی خان، نیاز اللہ نیازی، علی ظفر بھی تھے، ان میں سے کوئی دلائل دینا چاہتا ہے تو دے سکتایے، تیرہ جنوری کو فیصلہ آیا آٹھ فروری کو الیکشن تھے اپ نے پارٹی انتخابات دوبارہ کیوں نا کروائے. چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت اپ الیکشن کمیشن سے درخواست کر سکتے تھے کہ انتخابات تک کا وقت دیں، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اپ نے کبھی پھر الیکشن ایکٹ کی ان شقوں کو چیلنج نہیں کیا.دوران سماعت بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آئے اور 26ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بینچ اب یہ کیس سن ہی نہیں سکتا، نہ ہم اسکے سامنے دلائل دیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کسی ترمیم کا ہمارے سامنے کچھ نہیں ہے، ہمیں نہ بتائیں ہم کیا سن سکتے ہیں اور کیا نہیں، بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست خارج کر دی۔