چین نے ڈیپ سیک لا کر مصنوعی ذہانت کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا

چین نے چیٹ جی پی ٹی کا متبادل لا کر مصنوعی ذہانت کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے چینی اے آئی کمپنی ڈیپ سیک نے چیٹ جی پی ٹی کو مات دے دی۔چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی ایپ ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے امریکہ اور یورپ میں سرمایہ کاروں کی نیندیں اڑا دی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے امریکہ میں ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی اینویڈیا کی مالیت کا چھٹا حصہ، جس کا حجم 500 ارب ڈالر بنتا ہے، غائب ہو چکا ہے۔جبکہ چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک نے کمپنی کے اے آئی اسسٹنٹ کی اچانک مقبولیت کے بعد ہونے والے سائبر حملوں کے پیش نظر رجسٹریشن کو عارضی طور پر محدود کرنے کا اعلان کردیا۔ ڈیپ سیک جو اے آئی چیٹ باٹ ہے کسی اور حریف ایپ کے مقابلے میں بہت سستی ہے اور گزشتہ ہفتے لانچ ہونے کے بعد سے امریکہ میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپس میں شمار ہونے لگی ہے۔ایپ ڈیٹا ریسرچ فرم سینسر ٹاور کے مطابق ڈیپ سیک-وی 3 ماڈل، جس کے تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اوپن سورس ماڈلز میں سرفہرست ہے اور عالمی سطح پر جدید ترین کلوزڈ سورس ماڈلز کا مقابلہ کرتا ہے 10 جنوری کو جاری ہونے کے بعد سے مصنوعی ذہانت کی حامل اس ایپلی کیشن کی مقبولیت میں امریکی صارفین میں اضافہ ہوا ہے۔پیر سے ڈیپ سیک کی اچانک مقبولیت کے بعد اینویڈیا سمیت مصنوعی ذہانت کی عالمی صنعت کے بڑے ناموں بشمول مائیکروسافٹ اور گوگل کی سٹاک مالیت میں گراوٹ دیکھنے کو ملی۔چین کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت کی اپلی کیشن ڈیپ سیک چیٹ جی پی ٹی اور دیگر ایسی ایپس کو مات دے کر امریکا، برطانیہ اور چین میں ایپل کے ایپ اسٹور پر ٹاپ ریٹیڈ مفت ایپلی کیشن بن گئی ہے۔ڈیپ سیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے اے آئی ماڈل کی تیاری پر صرف 56 لاکھ ڈالر خرچ کیے ہیں جو کہ مصنوعی ذہانت پر اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی امریکی کمپنوں کے مقابلے میں انتہائی معمولی ہے۔واضح رہے کہ امریکہ میں اے آئی چپ بنانے والی اینویڈیا کے حصص سولہ عشاریہ نو فیصد جبکہ براڈ کام کے حصص میں 17 عشاریہ چار فیصد کمی ہوئی۔ گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کے حصص میں چار فیصد جبکہ مائیکروسافٹ کے حصص میں دو عشاریہ 14 فیصد کمی واقع ہوئی۔

اپنا تبصرہ لکھیں