اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان کے حوالے سے ایسا تاثر دیا جائے کہ وہ این آر او لیکر باہر آئے ہیں.ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر تاثر دیا جا رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیک ڈور رابطے اور چینلز سے بھی ہو رہے ہیں لیکن عمران خان نے واضح کر دیا کہ مذاکراتی کمیٹی کے علاوہ کوئی رابطہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ اگر مذاکرات میں سنجیدگی دکھے گی تو وہ تیزی دکھائیں گے ہمارے دو مطالبات حکومت کے سامنے ہیں لیکن حکومت کا کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا. علیمہ خان کے مطابق رابطہ کار اور حکومت غلط فہمی میں نہ رہیں کہ عمران خان کو کسی چیز کا ڈر ہے، یہ ایک ناجائز ریفرنس ہے اور اس ادارے میں بچے مفت میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں عمران خان اس جرم کو قبول کرنے کو تیار ہیں اس پر آپ ضرور سزا سنا دیں۔علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی س عمران خان سے ملے گی تو بات آگے چلے گی ابھی مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات ہی نہیں کرنے دی جا رہی تو بات آگے کیسے بڑھے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا اگر یہ سمجھکر 190 ملین پاؤنڈ کا فیصلہ نہیں دے رہے کہ میری گردن پر تلوار لٹکائیں گے تو آپ سزا سنائیں بالکل اسی طرح جس طرح عدت کیس اور سائفر کیس میں سزا سنائی.علیمہ خان کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی بانی پی ٹی آئی س عمران خان سے ملے گی تو بات آگے چلے گی، ابھی مذاکراتی کمیٹی کو عمران خان سے ملاقات ہی نہیں کرنے دی جا رہی تو بات آگے کیسے بڑھے گی۔