کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزمان ارمغان قریشی اور شیراز کے جسمانی ریمانڈ میں 5 دن کی توسیع کردی عدالت نے ملزمان کا طبی معائنہ کرانے کی ہدایت کردی عدالت نے ملزم کی جانب سے پولیس پر 10 روز سے واش روم جانے کی اجازت نہ دینے کا الزام تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔جبکہ پولیس نے ملزم ارمغان کی فرد گرفتاری اور اسلحہ برآمدگی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں بتایا گیا کہ پولیس چھاپے کے دوران ملزم نے جدید اسلحہ سے فائرنگ کی۔ملزمان کے وکیل کی جانب سے پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کی گئی جبکہ ملزم ارمغان کا کہنا تھا کہ مجھے مسلسل اذیت میں رکھا جا رہا ہے، مجھے کھانا نہیں دیا جا رہا، 10 دن سے واش روم نہیں جاسکا ہوں، جس پر عدالت نے کہا یہ ممکن نہیں ہے، 10 دن باتھ روم نہ جانے والا انسان کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی زوما کا سراغ لگا لیا ہے اس کا بیان ریکارڈ کرنا ہے زوما کا ڈی این اے بھی کروانا ہے، ملزم کو مزید جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں دیا جائے۔پراسیکیوٹر ذوالفقار آرائیں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر ملزم کا میڈیکل ہوچکا ہے ملزم بہت شاطر اور خطرناک ہے چالان جب تک نہیں آتا تفتیشی افسر کا حق ہے کہ وہ کسی کو ملنے نہیں دے، ملزم کو ملاقات اجازت نہ دی جائے ایسا ہوا تو تفتیشں میں مسائل ہوں گے۔عدالت میں کیس کی سماعت کے موقع پر ملزم ارمغان کی والدہ نے اس سے ملنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ملزم کی والدہ کو بیٹے ملنے سے روک دیا اور ہدایت کی کہ سیکیورٹی رسک کی وجہ سے افسران بالا نے ملاقات سے منع کیا ہے۔عدالت نے والدین کو ارمغان سے ملاقات کی اجازت دے دی اور ہدایت کی کہ ملزم سے وکلا اور والدین کی کمرہ عدالت میں ملاقات کرائی جائے جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم کو والدین سے ملاقات کی اجازت نہ دی جائے لڑائی جھگڑا ہو جاتا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ اگر کوئی شور شرابا ہو تو فوری آگاہ کیا جائے۔