جوڈیشل مجسٹریٹ نے اتوار کے روز مبینہ طور پر کالعدم سندھودیش ریولوشنری آرمی ے وابستہ 2 مشتبہ افراد کو دھماکا خیز مواد رکھنے کے مقدمے سے بری کر دیا۔ تفتیشی افسر نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان سرمد علی رضا اور غنی امان چانڈیو کو سٹی کورٹ کے ڈیوٹی مجسٹریٹ (ویسٹ) کے سامنے پیش کیاگیا۔ریمانڈ پیپرز کے مطابق آئی او نے بتایا کہ مشتبہ افراد کو کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ نے مچھر کالونی میں خفیہ اطلاع پر مبنی کارروائی کے دوران گرفتار کیا تھا۔آئی او نے دعویٰ کیا کہ سی ٹی ڈی نے ملزمان کے قبضے سے ایک دستی بم برآمد کیا جسے بعد ازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا تھا آئی او نے کہا کہ ملزمان کالعدم ایس آر اے سے تعلق رکھتے ہیں اور اُن کے ایک روزہ عبوری ریمانڈ کی درخواست کی تاکہ انہیں انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی جج کے سامنے پیش کیا جا سکے۔وکیل دفاع حسیب پنہور نے مؤقف اپنایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے انہیں پہلے ہی حراست میں لے رکھا تھا اور بعد ازاں ان کی گرفتاری موجودہ دھماکا خیز مواد کے مقدمے میں ظاہر کی گئی ہے۔وکیل نے مزید بتایا کہ انہوں نے عدالت میں سندھ ہائی کورٹ میں دائر آئینی درخواست کی نقول پیش کیں جو ان کے لاپتا ہونے سے متعلق تھی نیز متعلقہ حکام کو دی گئی درخواستیں اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی قرارداد بھی پیش کی جس میں ان کی گمشدگی پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔عدالت نے دلائل سننے اور ریمانڈ پیپرز کا جائزہ لینے کے بعد وکیل دفاع کی درخواست منظور کرلی اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو بری کرتے ہوئے آئی او کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق مقررہ مدت میں چالان جمع کرائے۔