مصطفیٰ عامر قتل کیس کا مرکزی ملزم ارمغان اعتراف جرم سے مکر گیا اور کہا کہ مصطفی کو قتل نہیں کیا پولیس نے مجھ پر کالا جادو کرایا ہے بیان دینے کے قابل نہیں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو مصطفی عامر قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم کے اعترافی بیان کی درخواست خارج کردی اور کہا کہ ملزم کی ذہنی حالت ایسی نہیں کہ اعترافی بیان ریکارڈ کیا جاسکےملزم نے پہلے اعتراف جرم کی ہامی بھری اور پھر انکار کردیا۔ارمغان نے کہا کہ میں کوئی اعتراف جرم نہیں کرنا چاہتا پولیس کی جانب سے میرے اوپر کالا جادو کروایا گیا ہے کالے جادو کی وجہ سے جسم میں درد ہوتا ہے اس نے نے مصطفی عامر کا قتل نہیں کیا۔ارمغان نے کہا کہ اس نے مصطفی کو گاڑی میں چھوڑا تھا ا اس نے گاڑی کے اگلے حصے پر آگ لگائی اور مصطفیٰ عامر کا فیصلہ اللہ پر چھوڑ دیا مگر مصطفی کے نصیب میں ہی مرنا لکھا تھا وہ بھی تھوڑا بہت اس میں شریک ہیں.ملزم ارمغان نے کہا کہ بیان ریکارڈ کرانا چاہتا تھا مگر جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کردیا اور کہا کہ تم ذہنی طور پر بیان ریکارڈ کرانے کے کے قابل نہیں ہو تفتیشی افسر انسپکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ ملزم نے گرفتاری کے بعد کبھی نشہ نہیں مانگا ملزم کا کہنا تھا کہ وہ 40 روز پہلے ہی تمام نشے چھوڑ چکا ہے وہ کہتا ہے کہ وہ اب نارمل انسان بننا چاہتا ہے اس لئے شراب، ویڈ اور دیگر نشے چھوڑ دئیے ہیں ارمغان نے اعتراف جرم اپنے ہاتھ سے لکھ کر دیا تھا اس نے خود کہا تھا کہ وہ عدالت میں اعتراف جرم کرنا چاہتا ہے۔