8 سال سے مفلوج شخص کے دماغ میں چِپ لگا دی وہ جو سوچتا ہے کمپیوٹر عمل کرتا ہے

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والے نولینڈ آربو وہ پہلے انسان بن گئے ہیں جن کے دماغ میں ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کی تیار کردہ چِپ نصب کی گئی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف سائنسی دنیا میں ایک بڑی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے بلکہ معذور افراد کے لیے امید کی ایک نئی کرن بھی سمجھی جا رہی ہے۔نیورالنک کی چِپ برین کمپیوٹر انٹرفیس کے اصول پر کام کرتی ہے جو دماغ کے ان سگنلز کو پڑھ کر کمپیوٹر کمانڈ میں تبدیل کر دیتی ہے جو عام طور پر جسم کو حرکت دینے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔ چونکہ نولینڈ کا جسم ان سگنلز پر ردِعمل نہیں دے سکتا اس لیے چِپ ان سگنلز کو کمپیوٹر تک پہنچا کر عملی شکل دیتی ہے۔ نولینڈ آربو 2016 میں ایک حادثے کا شکار ہوئے تھے جس کے نتیجے میں وہ کندھوں سے نیچے مکمل طور پر مفلوج ہو گئے۔ کئی سال تک وہ دوسروں کے رحم و کرم پر رہے لیکن نیورالنک نے ان کے لیے ایک نئی امید پیدا کی۔اس سال جنوری میں ان کے دماغ میں نیورالنک کی چِپ نصب کی گئی۔ سرجری کے بعد جب نولینڈ نے سوچا کہ وہ اپنی انگلیاں ہلا رہے ہیں تو حیران کن طور پر کمپیوٹر نے ان کی سوچ کو پڑھ لیا اور کرسر حرکت کرنے لگا۔یہ چِپ 64 انتہائی باریک تاروں پر مشتمل ہے جو انسانی بال سے بھی پتلے ہیں اور انہیں دماغ کے اس حصے میں نصب کیا گیا ہے جو جسمانی حرکت کو کنٹرول کرتا ہے۔اگرچہ نیورالنک کی ٹیکنالوجی ایک بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے لیکن اس سے جڑے کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر انسانی دماغ ڈیجیٹل دنیا سے جُڑ جائے تو خیالات اور نجی معلومات کے تحفظ کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔

A chip was implanted in the brain of a man who had been paralyzed for 8 years, and the computer acts as if he were thinking.

اپنا تبصرہ لکھیں