چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے شہر میں ریلی نکالنے کے فیصلے سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے اقدام سے عوام کو کسی قسم کی پریشانی یا کوئی مسئلہ پیدا ہو۔ آفاق احمد نے کارکنان کو ہدایت کی کہ وہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کی جانب نہ جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مہاجر قومی موومنٹ کے عوامی ردعمل سے خوفزدہ ہوکر دفعہ 144 نافذ کی ہے، تاہم ہمارا احتجاج ریکارڈ ہو چکا ہے اور ہم کسی تصادم کی راہ پر نہیں جانا چاہتے.آفاق احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ رات سے اب تک ان کی جماعت کے 80 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ مختلف علاقوں میں کارکنان کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔آفاق احمد کی رہائش گاہ کے باہر رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے اور مسلسل گشت جاری ہے۔ آفاق احمد اس وقت اپنی رہائش گاہ پر موجود ہیں۔آفاق احمد نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد میں سب سے پہلے پختون علاقوں میں گیا تاکہ بھائی چارے اور یکجہتی کا پیغام دوں لیکن میری اس کوشش کو بھی منفی انداز میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لسانیت کو پروان چڑھانے والے آج خود دوسروں پر لسانیت کا الزام لگا رہے ہیں۔آفاق احمد کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری تو عمل میں آ گئی، لیکن کراچی میں کئی بے گناہوں کو کچلنے والے ڈمپر مافیا کو کوئی گرفتار نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آفاق احمد لسانی سیاست کر رہا ہے، جب کہ میں خود اس رویے کا نشانہ بنا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر تو ایف آئی آر درج ہو گئی لیکن ایک شخص جو کہتا ہے کہ میرا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ پوری رات میرے کارکنوں کو اٹھایا گیا اورمجھے تکلیف ہوئی جب خالد مقبول نے مجھے کہا کہ لسانی سیاست کررہا ہے۔ خالد مقبول کے بارے میں سمجھتے تھے کہ پڑھا لکھا انسان ہے 