پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں اسرائیل کا دورہ کرنے والے صحافیوں پر پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ ان کی شہریت پر بھی نظرثانی کی جا سکتی ہے۔اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارچ کے وسط میں 10 افراد پر مشتمل پاکستانیوں کے ایک وفد کو تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کروایا گیا تھا۔صحافیوں کے اس وفد میں برطانوی نشریاتی ادارے سے منسلک رہنے والی صحافی سبین آغا کے علاوہ چائنا ڈیلی سے منسلک صحافی کسور کلاسرا، اسلام آباد ٹیلی گراف کے صحافی قیصر عباس، صحافی شبیر خان اور صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے مدثر شاہ بھی شامل تھے۔وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی بھی ہو سکتی ہے اور اس بارے میں وزارت خارجہ اور داخلہ رابطے میں ہیں۔پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل کے دورے سے متعلق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے پاکستان کے پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر ہی نہیں کیا جا سکتا یقیناً وہ اس پاسپورٹ پر نہیں گئے ہوں گے کسی اور طرح گئے ہیں تو ہم اس کا جائزہ لیں گے اور اگر ہمارے دستاویز کا غلط استعمال ہوا ہے یا انہوں نے ایک حد تک غلط استعمال کیا ہے اور اس کے بعد وہ بغیر دستاویز آگے گئے ہیں تو سفری پابندی سمیت اور بہت ساری فوجداری کارروائیاں ہیں جو ان کے خلاف ہو سکتی ہے۔
