سائنسدانوں کا ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ

سائنس دانوں نے ایک نیا رنگ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو انسانی آنکھ نے اس سے قبل پہلے کبھی نہیں دیکھا اس منفرد رنگ کو اولو کا نام دیا گیا. محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ریٹینا میں مخصوص خلیات کو متحرک کرکے نیلے اور سبز رنگ کا مشاہدہ کیا ہے لیکن کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک نئے رنگ کی موجودگی قابل بحث ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسر اور سائنسی جریدے میں شائع اس تحقیق کے شریک مصنف نے پیش رفت کو قابل ذکر قرار دیا اور اس خیال کا اظہار کیا کہ نتائج کی بنیاد پر ممکنہ طور پر کلر بلائنڈنس پر مزید تحقیق کی جاسکتی ہے۔نئے رنگ کی دریافت کے تجربے میں حصہ لینے والے 5 افراد میں شامل پروفیسر این جی نے کہا کہ اولو کسی بھی رنگ سے زیادہ بھرا ہوا ہے جسے آپ حقیقی دنیا میں دیکھ سکتے ہیں.ٹیم کے تجربے کے دوران محققین نے ہر شرکا کی ایک آنکھ کی پتلی میں لیزر بیم چمکائی اس مطالعے میں 5 افراد شامل تھے جن میں سے چار مرد اور ایک خاتون تھیںیونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کے الیکٹریکل انجینئر رن اینگ نے کہا کہ ہمیں پہلے سے اندازہ تھا کہ یہ رنگ غیر معمولی ہوگا لیکن ہم نہیں جانتے تھے کہ دماغ اسے کیسے سمجھے گا جب ہم نے اسے دیکھا تو ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی یہ حیرت انگیز طور پر شدید رنگ ہے۔تحقیقی مقالے کے مطابق شرکا نے نئے رنگ کو او زیڈ نامی ڈیوائس میں دیکھا جو شیشے، لیزر اور آپٹیکل ڈیوائسز پر مشتمل ہے، اس سے قبل اس آلے کو یو سی برکلے اور واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ڈیزائن کیا اور اس مطالعہ میں استعمال کے لیے اسے اپ ڈیٹ کیا گیا۔تاہم اس تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ لیزر نے صرف ایم کونز کو متحرک کیا جو اصولی طور پر دماغ کو رنگین سگنل بھیجے گا جو قدرتی بصارت میں کبھی نہیں ہوتا اس کا مطلب ہے اولو کو حقیقی دنیا میں کسی شخص کی ننگی آنکھوں سے مخصوص محرک کی مدد کے بغیر نہیں دیکھا جاسکتا۔سائنس کی دنیا میں یہ ایک حیرت انگیز قدم ہے جو انسانی بینائی کے دائرے کو وسعت دینے کی طرف اشارہ کرتا ہے

Scientists claim to have discovered a new color

اپنا تبصرہ لکھیں