جنگ کو لے کر سوشل میڈیا پر میم گیم عوام نے کشیدگی کو کھیل سمجھ لیا

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے تفریحی مقام پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔تاہم اگر آپ سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہیں تو وہاں پاکستان انڈیا کے درمیان ممکنہ جنگ کے موضوع کو لے کر جو ماحول پایا جاتا ہے اور اس پر جو میمز بنائے جا رہے ہیں ان سے ایسا تاثر ابھر رہا ہے کہ یہاں عوام بظاہر ممکنہ جنگ کے خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں میں بڑی تعداد ان نوجوانوں کی ہے جنھوں نے اپنی زندگیوں میں پہلے کبھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ نہیں دیکھی سوشل میڈیا کو استعمال کرنے والوں میں بڑی تعداد ان نوجوانوں کی ہے جنھوں نے اپنی زندگیوں میں پہلے کبھی پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ نہیں دیکھیس خبریں آرہی ہیں جس میں خطرے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ انڈیا پاکستان کی طرف بہنے والے پانی کو روک سکتا ہے یا اس کا رخ تبدیل کر سکتا ہے۔اس پر سوشل میڈیا پر بہت سی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں۔ جس میں صارفین اس دھمکی کا تمسخر اڑا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر پانی بند ہو گیا تو میں نہاؤں گا کیسےایک ویڈیو میں صارف کہہ رہے ہیں کہ چلو اچھا ہے اس طرح گوالا دودھ میں پانی نہیں ملائے گا ہمیں خالص دودھ ملے گا۔ایکس پر ایک صارف نے لکھا اتنی گرمی میں کوئی ولیمہ نہیں رکھتا انھوں نے جنگ رکھ لی ہے۔ایک اور صارف نے لکھا ڈیئر انڈینز اگر کراچی پر حملہ کرنا ہو تو موبائل فونز انڈیا میں ہی چھوڑ کر آنا.بہت سے صارفین نے پاکستانی فوج سے منسلک ہاؤسنگ سکیم ڈیفینس ہاؤسنگ یعنی ڈی ایچ اے کو لے کر بھی میمز بنائے ہیں جن میں ڈی ایچ اے گوا اور ڈی ایچ اے ممبئی کا لے آؤٹ پلان بھی دیا گیا ہے۔ایک اور پوسٹ میں ایک صارف نے ایک تصویر لگائی جس میں ایک شخص کو ہاتھ باندھےانتظار میں کھڑا دیکھا جا سکتا ہے اس پر کیپشن میں درج ہے ابھی تک انڈیا کا بھجوایا ہوا میزائل آیا نہیں۔ایک انڈین صارف کی طرف سے تبصرہ کیا گیا کہ پاکستان کو نقشے سے مٹانے کا وقت آ گیا ہے جس پر جواب میں ایک پاکستانی صارف نے ایک پنسل کی تصویر بنا کر ساتھ لکھا میں پھر بنا لوں لوں گا۔پاکستان کی اس میم گیم پر ایک انڈین صارف سڈ شرما نے بھی کچھ میمز کے سکرین شاٹس لگا کر لکھا ایسا لگ رہا ہے کہ انڈیا مزاح کی جنگ میں بُری طرح ہار رہا ہے۔

Meme game on social media regarding war, people consider tension as a game

اپنا تبصرہ لکھیں