ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کی ابتدائی تحقیقات .ڈیوٹی پر صرف 9 اہلکار تھے

ابتدائی تحقیقات کے مطابق گزشتہ شب ملیر جیل میں موجود قیدیوں کی تعداد 6 ہزار 22 تھی جبکہ واقعے کے وقت جیل میں مامور اہلکاروں کی تعداد محض 9 تھی جبکہ ایف سی اہلکار جیل پر بنے مورچوں تک محدود رہ کر ڈیوٹی کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق شب پونے 12بجے زلزلہ آیا تو قیدیوں نے چیخ وپکار شروع کردی قیدیوں کو سرکل نمبر4اور 5 سے باہر نکالا گیا تو بھگدڑ مچ گئی باہرنکالے گئے قیدیوں نے دیگر بیرکس کی طرف دوڑلگائی اور تالے توڑے۔سپرٹنڈنٹ جیل نے کہا کہ 2 دن سے زلزلے آرہے ہیں، قیدیوں میں خوف تھا، شام میں نے قیدیوں کی کونسلنگ کی تھی گزشتہ رات 11 بجے شدید زلزلہ کی لہر آئی قیدیوں نےبیرک کو زور لگایا تو تالہ ٹوٹ گیا۔ مجھ پر قیدیوں نے حملہ کیا اور بھاگنا شروع کیا۔قیدیوں نے جیل کے احاطے میں قائم کی کینٹین میڈیکل اسٹور پر بھی لوٹ مچائی افراتفری میں میڈیکل اسٹور اور کینٹین کا مکمل صفایا کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ جیل کے واقعے پر تشویش ہے تحقیقات چل رہی ہیں ابتدائی اطلاعات کے مطابق زلزلےکے جھٹکے کے بعد قیدیوں کو نکالا گیا۔ قیدیوں کو باہر نکالنے کا فیصلہ غلط تھا ذمہ داروں کو سزا ملے گی مفرور قیدی سرنڈر کردیں ورنہ دہشتگردی کے مقددمات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Initial investigation into the escape of prisoners from Malir Jail. Only 9 officers were on duty.

اپنا تبصرہ لکھیں