امریکی ارب پتی ایلون مسک اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان شدید اختلاف سب سے بڑا نقصان خود ایلون مسک کو ہوا ہےجن کی دولت محض ایک دن میں 34 ارب ڈالر سے زیادہ کم ہو گئی۔سرمایہ کاروں کو خدشہ ہے کہ صدر کے ساتھ تنازع سے ٹرمپ کے حامی ممکنہ صارفین خوف زدہ ہو سکتے ہیں اور ٹیسلا کی فروخت پر اس کا منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک کی سیاسی مداخلت پر پہلے ہی تنقید کی جا رہی ہے۔ مزید برآں یہ اندیشہ بھی ہے کہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے مسک کی کمپنیوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔گزشتہ سال صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کے بعد مسک کی دولت تقریباً 500 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی اور دونوں کی قربت کو سنہری دن قرار دیا جا رہا تھا تاہم حالیہ اختلاف اور باہمی الزام تراشی کے بعد جمعرات کو ٹیسلا کمپنی کے حصص گرنے سے صرف ایک دن میں مسک کی دولت میں 34 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔ ایلون مسک اب بھی دنیا کے امیر ترین شخص ہیں اور ان کی موجودہ دولت 335 ارب ڈالر ہے۔ تاہم ایک دن میں 34 ارب ڈالر کی کمی تاریخ میں دوسری سب سے بڑی یومیہ کمی ہے جو اس سے پہلے نومبر 2021 میں کمپنی کی خراب کارکردگی کے نتیجے میں دیکھی گئی تھی۔ٹرمپ نے مسک کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے بجٹ سے اربوں ڈالر بچانے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ایلون مسک کو دی جانے والی سرکاری مراعات اور معاہدے ختم کر دیے جائیں۔ میں حیران ہوں کہ بائیڈن نے ابھی تک یہ کام کیوں نہیں کیا۔ایک رپورٹ میں بتایا کہ ٹیسلا کے پاس امریکی حکومت کے ساتھ کوئی بڑا معاہدہ نہیں ہے لیکن کمپنی کو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں پر دی جانے والی مراعات حاصل ہیں جو اب خطرے میں ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے متعارف کردہ ٹیکس قانون میں ان پر نظرثانی کی جا سکتی ہے جسے خود ایلون مسک نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
