قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ مبینہ طور پر گورنر ہاؤس کا دفتر نہ کھولے جانے پر امن و امان سے متعلق اجلاس منعقد نہیں کرسکے قائم مقام گورنر نے صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا عدالت نے انہیں دفتر استعمال کرنے کی اجازت دےدی دوران سماعت سندھ ہائیکورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنرہاؤس سندھ کے مرکزی دفتر میں داخلے کی اجازت دی اور کہا کہ پرنسپل سیکرٹری قائم مقام گورنر کی رسائی کو نہ روکیں۔ ترجمان گورنر ہاؤس نے کہا کہ قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ کو صورتحال سےمتعلق غلط فہمی ہوئی اجلاس میں شرکت کیلئے سیکرٹری داخلہ، آئی جی، ڈی آئی جیز اور دیگر افسران کانفرنس روم میں تھے۔ترجمان نے کہا کہ قائم مقام گورنر کے لیے مخصوص دفتر پیشگی طور پر تیار تھا اگر مرکزی دفتر استعمال کرنا مقصود تھا تو بروقت آگاہ کیا جاتا تو انتظام کردیا جاتا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے گورنر ہاؤس میں امن و امان سے متعلق اجلاس طلب کر رکھا تھا جس میں وزیر داخلہ سندھ، آئی جی سندھ، چاروں ڈی آئی جیز، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی سمیت دیگر حکام نےشرکت کرنا تھی اجلاس میں شرکت کے لیے بیشتر افسران گورنر ہاؤس پہنچ گئے لیکن عملے نے آفس نہیں کھولے۔قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ کی جانب سے برہمی کا اظہار کیے جانے کے باوجود گورنرسندھ آفس نہیں کھولا گیا اور گورنر ہاؤس کا پورا عملہ غائب ہوگیا۔بعدازاں قائم مقام گورنر سندھ اویس شاہ نے اس معاملے پر سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا عدالت نے قائمقام گورنر کو فوری گورنر سندھ میں داخلے کی اجازت دے دی عدالت نے حکم دیا کہ رہائشی کمروں کے علاوہ دیگر دفاتر تک رسائی دی جائے عدالت نے 23 جون کوے پرنسپل سیکرٹری سے رپورٹ طلب کرلی ہے
