کراچی میں موہن جو دڑو سے مشابہت والا ہزاروں سال قدیم چھوٹا قصبہ دریافت

کراچی کے ضلع ملیر میں واقع میمن گوٹھ کے قریب ڈملوٹی کے مقام پر ہزاروں سال پرانا قدیمی قصبہ دریافت ہوا ہے جس کی ساخت اور ثقافتی آثار موہن جو دڑو سے مشابہت رکھتے ہیں۔ ماہر آثار قدیمہ رفیق بلوچ کے مطابق اس تاریخی مقام کو اللہ ڈنو کا مقام قرار دیا گیا ہے جہاں کھدائی کے دوران متعدد رہائشی ڈھانچوں، خواتین کے زیورات، برتنوں اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کے آثار ملے ہیں۔محکمہ آثار قدیمہ نے اس مقام کی دریافت کے لیے امریکی ماہرین کے ساتھ مشترکہ تحقیق کی جس کے نتیجے میں یہ اہم تاریخی مقام منظر عام پر آیا۔ آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ نے ڈی سی ملیر کو باقاعدہ خط لکھ کر اس تاریخی مقام کو سرکاری سطح پر محفوظ کرنے کی درخواست بھی کی ہے۔یہ تاریخی مقام ملیر ندی کے کنارے واقع ہے اور یہاں سے ایسے آثار بھی ملے ہیں جو قدیم زمانے میں پالتو جانوروں کی موجودگی کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں کے گھروں کی ساخت، شہروں کے نقشے، اور زیورات کی اقسام وادی سندھ کی تہذیب سے گہری مماثلت رکھتی ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ یہ علاقہ ماضی میں ایک باقاعدہ تہذیبی بستی رہا ہوگا۔اس دریافت کو کراچی میں آثار قدیمہ کی تاریخ میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف وادی سندھ کی تہذیب کے دائرہ اثر کو وسعت دیتی ہے بلکہ یہ عندیہ بھی دیتی ہے کہ کراچی کا خطہ ہزاروں سال پہلے ایک منظم انسانی معاشرہ رکھتا تھا۔ ماہرین نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مقام کو فوری طور پر قومی ورثہ قرار دے کر اس کی حفاظت اور سائنسی تحقیق کو یقینی بنایا جائے۔ماہر آثار قدیمہ رفیق بلوچ نے بتایا کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نادر آثار قدرتی عوامل یا انسانی مداخلت کے باعث تباہ ہو سکتے ہیں۔

Thousands of years old small town resembling Mohenjo-Daro discovered in Karachi

اپنا تبصرہ لکھیں