غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو حکومت کی مذہبی اتحادی جماعت شاس نے حکومت چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے سبب نیتن یاہو کی حکومت گرنے کا خطرہ ہے۔شاس پارٹی کے تمام 11 ارکان جلد اپنا استعفیٰ نیتن یاہو حکومت کو جمع کروا دیں گے.میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی پارلیمان میں شاس کے 11 رکن ہیں، ان کے مستعفیٰ ہونے کی صورت میں نیتن یاہو حکومت کے پاس 120 ارکان کے مقابلے 50 ارکان رہ جائیں گے اور وہ ایوان میں اکثریت کھو دیں گے۔ شاس سے قبل الٹرا آرتھوڈوکس جماعتوں میں سے ایک یو ٹی جے نے بھی نیتن یاہو کی کابینہ اور حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ اسرائیل میں مذہبی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دینے کا قانون نہ بنانے پر تنازع شدت اختیار کرگیا ہے جس کی وجہ سے شاس نے بھی حکومت سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا ۔
