بھارت میں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد بھارت میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی مہم زور پکڑ گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر کے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف اور بھارت میں امریکی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم کے فیصلے نے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو سخت دباؤ میں ڈال دیا۔ سماجی و کاروباری حلقوں میں میک ان انڈیا اور مقامی مصنوعات کو ترجیح دینے کا نعرہ دوبارہ گونجنے لگا۔رپورٹ کے مطابق میکڈونلڈز اور کوکا کولا سے لے کر ایمازون اور ایپل تک امریکی کمپنیوں کو بھارت میں بائیکاٹ کی اپیلوں کا سامنا ہے کیونکہ کاروباری شخصیات اور وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی امریکی محصولات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکا مخالف جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔واضح رہے کہ میٹا کی واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین بھارت میں ہیں۔ اور ڈومینوز پیزا کے سب سے زیادہ آؤٹ لیٹس بھی بھارت میں موجود ہیں۔ جبکہ پیپسی اور کوکا کولا بھی بھارت میں مشروبات کی مارکیٹ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔جب بھی نیا ایپل اسٹور کھلتا ہے یا اسٹار بکس ڈسکاؤنٹ دیتا ہے تو لوگ قطاروں میں لگ جاتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد اگرچہ ابھی امریکی مصنوعات کی فروخت میں کسی بڑی کمی کی اطلاع نہیں۔ مگر سوشل میڈیا پر اور مختلف شہروں میں بائیکاٹ امریکن برانڈز کے پیغامات تیزی سے پھیل رہے ہیں۔اتوار کو مودی نے بنگلورو میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خود انحصاری کی خصوصی اپیل کی اور کہا کہ بھارتی ٹیکنالوجی کمپنیاں دنیا کے لیے مصنوعات بناتی ہیں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بھارت کی ضروریات کو زیادہ ترجیح دیں تاہم انہوں نے کسی کمپنی کا نام نہیں لیا۔نریندر مودی کی جماعت بی جے پی سے منسلک سودیشی جاگرن منچ گروپ نے اتوار کو بھارت کے مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے کئے جن میں امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی۔

بھارت میں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم

اپنا تبصرہ لکھیں