ڈیفنس میں بے دردی سے اپنے بچوں کوقتل کرنے والی ماں کیخلاف تھانہ درخشاں مقدمہ درج کر لیا گیا۔مقدمہ قتل کی دفعہ کے تحت سابق شوہر غفران کی مدعیت میں درج کیا گیاہے بچوں کے والد نے بیان میں کہا 14اگست کی دوپہرڈھائی بجےسابقہ اہلیہ ادیبہ نےکال کی،فون پر مجھے بتایا آپ کو پتہ چلا کہ میں نے کیاکیا ہے میرے نہ کہنے پر اس نے ویڈیوکال کی اور دکھایا میرےدونوں بچوں کو ذبح کرکے قتل کر دیا ہے۔پولیس کے مطابق دونوں بچوں کو نیند میں نہیں بلکہ جاگتے ہوئے قتل کیا گیا ہے . ماں نے کچن کی چھری سے گھر کے واش روم میں پہلے بیٹے پھر بیٹی کو ذبح کیا اور گلا کاٹنے کے بعد بچوں کی لاشوں کو کمرے میں لاکر گود میں لے کر بیٹھ گئی ۔پولیس نے خاتون کو گرفتار کر لیا ہے اور واردات میں استعمال ہونے والا چاقو برآمد کر لیا ہے۔ادیبہ چار بہن بھائیوں میں سے ایک تھی اور اس کے والدین بھی علیحدگی کا شکار تھے۔ اس کی تعلیم مکمل نہ ہو سکی اور وہ کبھی کبھار چھوٹے موٹے کام کرتی تھی تاہم کوئی مستقل ملازمت نہیں تھی۔ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ ملزمہ اور غفران خالد کی ملاقات 2012 میں کراچی میں ہوئی تھی جس کے بعد شادی ہوئی۔والد نےبتایا کہ میرے بچےوالدہ کےپاس رہنے کے لیےگئےتھے میں نےاپنےگھروالوں،خودپہنچنےسےقبل پولیس کو اطلاع دی وہاں پہنچا تو میرا بھائی صہیب خالد اور ملازم بھی موجودتھا .ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزمہ نے اعترافی بیان میں کہا کہ قتل کے لیے کوئی منطقی یا معقول وجہ نہیں تھی اور وہ اپنا دفاع نہیں کرنا چاہتی۔ملزمہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ قتل سے قبل صبح کے وقت اس نے اپنے بچوں کو نانی کے ساتھ ناشتہ کرتے دیکھا بعد ازاں اس نے انہیں ذبح کر دیا۔ملزمہ نے دعویٰ کیا کہ بچے اسے کہہ رہے تھے کہ انہیں کہیں بھیج دو جہاں وہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کریں جیسی ماں کر رہی ہے۔ تاہم جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا بچے والد کے کسی ناپسندیدہ رویے کا شکار تھے تو اس نے وضاحت نہیں کی۔پولیس نے خاتون کے خلاف سابق شوہر کی مدعیت میں تھانہ درخشاں میں مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ مقتول بہن بھائی کو ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔
