نیپال میں پرتشدد مظاہروں کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی ہٹادی گئی

نیپال میں پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومتی سوشل میڈیا پر پابندی ہٹادی گئی۔واضح‌رہے کہ بدعنوانیوں اورسوشل میڈیا پر پابندیوں کے خلاف نیپال میں ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرلی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک جبکہ 87 سے زائد زخمی ہوگئے۔نیپالی حکومت نے کرپشن کے خلاف عوامی ردعمل کو روکنے کیلئے فیس بک اور ٹویٹر سمیت سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی.نیپال میں سو شل میڈیا پر پابندی کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے بعد آخر کار حکومت اپنا فیصلہ واپس لینے پرمجبور ہو گئی اور پابندی ہٹانے کا اعلان سرکاری طور پر کر دیا۔سوشل میڈ یا پر پابندی ختم کرنے کا اعلان نیپال کے حکومتی ترجمان اور وزیراطلاعات پرتھوی سباگرونگ نے کیا ترجمان نیپالی حکومت کا کہنا تھا کہ عوام اب دوبارہ سو شل میڈیا استعمال کرسکیں گے۔واضح رہے کہ نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف احتجاج پرتشدد مظاہروں میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کے مرکزی گیٹ کو آگ لگا دی جبکہ کھٹمنڈو میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے صورتحال کو قابو کرنے کیلئے فوج تعینات کر دی گئی۔دارالحکومت کھٹمنڈو میں مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جس کے بعد گیٹ کو آگ لگا دی گئی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد مظاہرین ہلاک جبکہ درجنوں سے زائد زخمی ہوگئے۔اس احتجاج کا انعقاد نوجوانوں کے سماجی تنظیم ہامی نیپال نے کیا جسے 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی مطالبہ قانون کی بالادستی، شفافیت اور انصاف ہے۔

نیپال میں پرتشدد مظاہروں کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی ہٹادی گئی

اپنا تبصرہ لکھیں