پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں ہونے والے 13 گھنٹے طویل مذاکرات کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگئے جن کے نتیجے میں دونوں ممالک نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کرلیا۔قطر کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے فوری طور پر جنگ بند کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کی ہے۔قطری وزارت خارجہ کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق قطر و ترکیے کی ثالثی میں ہوا۔دونوں ممالک نے آئندہ چند دنوں میں مزید ملاقاتیں کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان امن اور استحکام کے لیے مستقل مکینزم بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔پاکستان کی جانب سے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف اور قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم ملک نے مذاکرات میں شرکت کی جبکہ افغان وفد کی قیادت وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب اور انٹیلی جنس چیف ملا واثق نے کی۔ 24 اکتوبر کو استنبول میں دونوں ممالک کے وفود تفصیلی بات چیت کےلیے ملاقات کریں گے۔بعد ازاں وزیر دفاع اور قطر میں ہونے والے مذاکرات کیلئے پاکستانی وفد کے سربراہ خواجہ آصف نے ایکس پر بیان کرتے ہوئے تصدیق کی کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی افغان سرزمین پر موجودگی ناقابلِ قبول ہے اور اس گروہ کے خلاف قابلِ تصدیق کارروائی کا مطالبہ کیا۔طالبان وفد نے تعاون کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کی تصدیق شدہ تفصیلات فراہم کرنے کا کہا اور وعدہ کیا کہ ان خدشات کو پاکستان کی تسلی کے مطابق حل کیا جائے گا۔تاہم طالبان نمائندوں نے یہ بھی کہا کہ کابل سے یہ توقع رکھنا کہ وہ ٹی ٹی پی کی کارروائیاں مکمل طور پر روک دے غیر حقیقت پسندانہ ہے۔افغان مذاکرات کاروں نے مزید شکایت کی کہ پاکستان کے عوامی بیانیے نے طالبان کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے کے امکانات کو نقصان پہنچایا ہے اور یہ الزام بھی لگایا کہ افغانستان میں گرفتار دولتِ اسلامیہ خراسان کے جنگجوؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں پاکستان میں تربیت دی گئی۔