27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈلاک

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت 27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے طلب کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق کابینہ کا اجلاس 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے بلایا گیا تھا جس میں آئینی ترمیم کے مسودے پر بریفنگ دی جانی تھی۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ق) سمیت دیگر اتحادیوں نے گرین سگنل دے دیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے سوا باقی تمام نکات مسترد کر دیئے ہیں۔جعمرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوا جس کی صدارت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی۔اجلاس میں حکومت کی مجوزہ 27 ویں ترمیم پر غور کیا گیا تاہم پیپلزپارٹی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی اور سی ای سی اجلاس جمعہ کی نماز کے بعد دوبارہ طلب کرلیا گیا۔پاکستان پیپلز پارٹی نے مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے این ایف سی میں صوبوں کے شیئر کو حاصل آئینی تحفظ کے خاتمے اور اٹھارویں ترمیم کے تحت نچلی سطح تک منتقل شدہ اختیارات کی واپسی کی تجویز کو مسترد جبکہ فوج سے متعلق آرٹیکل 243 میں ترامیم کی تجاویز کی حمایت کی ہے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا صوبائی شیئر سے متعلق شق کو پیپلزپارٹی مسترد کرتی ہے کسی بھی صورت میں اس تجویز کی حمایت کرنےکے لیے تیار نہیں۔ واضح رہے کہ مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی ایوارڈز میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ، آرٹیکل 243 میں ترمیم، آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی کے اختیارات سمیت دیگر چیزیں شامل ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں