روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات پر فکر مند ہے۔ اور اس کا خیال ہے کہ وہاں تنازعات کے حل کے لیے حالات پیدا کرنے میں روس کا کردار ادا کر سکتا ہے ۔ پوٹن نے مزید کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا کہ تنازع پھیلے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خطے کا کوئی بھی ملک مکمل جنگ نہیں چاہتا۔ پوٹن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا.روسی شہر قازان میں برکس پلس سربراہی اجلاس سے پہلے اپنے خطاب میں روسی صدر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کا بحران تاریخ کا سب سے خونی بحران بن گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مشرق وسطیٰ کے بحران سے تشویش پیدا ہوتی ہے۔ غزہ میں جنگی کارروائیاں لبنان تک پھیل گئی ہیں۔ اس سے خطے کے کئی ممالک متاثر ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر کھڑا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھنے کے ساتھ بحران کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اسکول اور ہسپتال تباہ ہو رہے ہیں۔انہوں نے مشرق وسطیٰ میں تصفیہ کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ بین الاقوامی قانونی قراردادوں کی بنیاد پر ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے جو اسرائیل کے شانہ بشانہ سلامتی اور امن میں رہتی ہو.