امریکی صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم پر کروڑوں ڈالر کے اخراجات

امریکا بھر میں صدارتی انتخابی مہم زور و شور سے جاری ہے.امریکا میں صدارتی مہم کے لیے امیدوارذاتی پیسے کے استعمال سمیت نجی عطیہ دہندگان سے بھی رقم اکٹھی کرسکتے ہیں.فنڈنگ کا ایک اور ذریعہ پولیٹیکل ایکشن کمیٹی گروپس اورآخری آپشن سرکاری فنڈنگ ہوتی ہے.انتخابی مہمات کے لیے عطیہ دینے کیلئے امریکی شہری یا گرین کارڈ ہولڈر ہونا لازم ہے.صدارتی مہم میں فیڈرل گورنمنٹ کنٹریکٹرز، کارپوریشنز، نیشنل بینک، لیبر یونینز اور غیر منافع بخش تنظیموں کو بھی براہ راست عطیہ دینے کی اجازت نہیں.اوپن سیکرٹس نامی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق تیس ستمبر تک ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے نوسو چھ ملین ڈالر سے زائد رقم اکٹھی کی
جنہیں امریکی ارب پتی میلڈدا فرنچ گیٹس اور جارج سوروس نے بھی لاکھوں ڈالر دیے.دوسری طرف ایلون مسک، ٹموتھی میلون، میریم ایڈلسن اور رچرڈ یوہیلین جیسے ارب پتیوں نے ٹرمپ کی مہم کیلئے تین سو پچانوے ملین ڈالر کا خطیر عطیہ دیا .اوپن سیکریٹس کے مطابق دوہزار بیس کے انتخابات میں عطیات کا چھپن فی صد میڈیا ،دس فیصد فنڈ ریزنگ ،سترہ فیصد انتخابی اخراجات ،چھ انتظامیہ ،چار فیصد حکمت عملی اور تحقیق پر خرچ کیا گیاباقی رقم غیر متعین کے زمرے میں درج کی گئی .گزشتہ دو صدارتی انتخابات میں، ٹرمپ کے مخالفین نے ان سے زیادہ رقم خرچ کی وہ دوہزار سولہ میں ضرور جیتے لیکن دوہزار بیس میں جو بائیڈن سے ہار گئے یعنی امریکی انتخابات میں پیسے کی اہمیت تو ہے لیکن صرف پیسہ ہی کامیابی کی ضمانت نہیں

اپنا تبصرہ لکھیں