کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کو ایک اور کیس میں بری کردیا جس کے بعد ان کے خلاف 24 ساے زائد مقدمات میں وہ عدم ثبوت کی بنا ء پر بری ہوچکے ہیں. انسداد دہشت گردی عدالت نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں عزیر بلوچ سمیت 3 ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کردیا جن میں ریاض سرور اور شیر افسر بھی شامل ہیں. پولیس کے مطابق 2010 میں پولیس اہلکار لالا امین، شیر افضل خان، غازی خان و دیگر کا قتل ہوا تھا. مقتولین کو میوہ شاہ قبرستان کے پاس سے دیگر ملزمان نے اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا تھا، عزیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا۔ملزمان کے وکلا کے مطابق عزیر بلوچ و دیگر ملزمان کے خلاف استغاثہ کے پاس کوئی شواہد موجود نہیں تھے جس کی بنیاد پر عدالت نے انہیں بری کیا۔