پاکستانی نژاد برطانوی 10 سالہ سارہ شریف کی موت سے متعلق جاری مقدمے میں ہولناک شواہد سامنے آئے ہیں کہ مقتولہ کو اس کے والد، سوتیلی ماں اور چچا مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اورمبینہ طور پر مقتولہ کو والد، سوتیلی ماں اور چچا کئی سال تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے تھے .واضح رہے کہ گزشتہ سال 8 اگست کو سرے کے علاقے ووکنگ میں سارہ کی موت بدسلوکی اور غفلت کے باعث ہوئی۔سارہ کی سوتیلی ماں بینش بتول نے سارہ کے شرارتی رویے کو سزاؤں کی وجہ قرار دیا.یہاں تک کہ اس کی بات نہ ماننے کی فطرت سے متعلق اپنی بہن کو بتایا کہ اس میں ایک جن ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ سارہ نے ان کے کپڑے پھاڑے، چاپیاں چھپائیں اور اہم کاغذات بھی خراب کیے، یہ تمام اقدامات باغیانہ رویے کی نشاندہی کرتے ہیں۔اولڈ بیلی میں سارہ قتل کیس کی سماعت کے دوران سارہ کے والد 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی والدہ بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک نے قتل کے الزام سے انکار کیا تھا۔ تاہم انن کے والد کا کہنا تھا کہ اس نے بیٹی کو قانونی طریقے سزا دی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔سارہ شریف کے قتل میں ملوث ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان فرار ہوگئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔