ڈوبے ہوئے جہازوں پر بنایا جانے والا شہرنیفت دشلاری

آذربائیجان کےدارالحکومت باکو سے تقریباً 55 کلومیٹر کے فاصلے ساحل پر واقع نیفت دشلاری سوویت دور کا پراسرار تیرتا ہوا شہر جو غرقاب جہازوں پر آباد ہے.تاہم یہ کسی نقشے پر نظر نہیں آ تا. یہ بحیرہ کیسپین یا بحیرۂ قزوین یا بحیرۂ خزر کے وسط میں ایک انسان ساختہ جزیرہ ہے جہاں ناقابل یقین اسٹیل کے ٹاورز، زنگ آلود پائپ لائنیں، لکڑی کے پل، اور سوویت دور کی عمارات پر مشتمل ہے .اس کی تاریخ سنہ 1940 کی دہائی سے شروع ہوتی ہے جب روسی حکمراں جوزف سٹالن نے اس کے پلیٹ فارم کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ نیفت دشلاری کی تعمیر 7 نومبر 1949 کو تیل کی پہلی کامیاب تلاش کے بعد شروع ہوئی۔ یہ خطہِ وسطی ایشیا میں تیل کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک نکلا انھیں یہ پتا چلا تھا کہ اس خطے میں بحیرہ خزر کی سمندری تہہ کے نیچے تیل موجود ہے اور اس کے بعد ہی انھوں نے وہاں تعمیرات کا حکم دیا تھا۔گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق یہ شہر دنیا کا قدیم ترین آف شور آئل پلیٹ فارم بھی ہے۔آف شور پلیٹ فارم کی تعمیر کو تیز کرنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ اپنایا گیا۔ اس کے لیے بے کار ہو جانے والے جہازوں اور کشتیوں کو ان کے ڈھانچے کی بنیادوں کے طور پر استعمال کرنے کے لیے غرقاب کیا گیا اور ان پر عمارتوں کے ستون کھڑے کیے گئے۔ان جہازوں میں سے ایک بحری جہاز زوراسٹر بھی تھا جو دنیا کا پہلا آئل ٹینکر تھا۔1951 میں جزیرے کو ہواؤں اور لہروں سے بچانے کے لیے خزر ٹینکر اور خزردونانما کمپنیوں کے چھ اضافی جہازوں کو ناکارہ کر کے یہاں لایا گیا اور انھیں نصف طور پر ڈبو دیا گيا جس سے جزیرے کے گرد ایک مصنوعی خلیج پیدا ہو گئی۔انہی سات جہازوں کی وجہ سے اس جگہ کا اصل نام ’سات جہازوں کا جزیرہ‘ پڑا۔ان جہازوں کو بنیاد بنا کر ان پر میس ہال، میڈیکل ا سٹیشن، ڈرلنگ کے عملے کے لیے ہاسٹل اور دیگر سہولیات بنائی گئیں۔آئل فیلڈ پر مبنی یہ جزیرہ تقریباً 12 کلومیٹر لمبا اور 6 کلومیٹر چوڑا ہے اور اعداد و شمار کے مطابق اس علاقے میں تقریباً 2000 کنوئیں کھودے گئے ہیں اور تقریباً 200 کلومیٹر لمبے سطح سمندر سے اوپر بلند واک ویز بنائے گئے ہیں۔وہاں کام کرنے والوں کی رہائش کے لیے عمارتوں کے بلاکس، ایک بیکری، دکانیں، طبی مراکز، فٹ بال کا میدان، ایک ہیلی پورٹ کے ساتھ ساتھ ایک تھیٹر کی بھی تعمیر ہوئی۔اس کے علاوہ ’اسٹیل کی گودیوں پر درخت لگائے گئے ہیں اور ایک پارک بھی بنایا گیا . نے ابتدائی سالوں میں جزیرے میں تقریباً 5,000 افراد رہائش پذیر تھے۔اب تقریباً 3,000 کارکن وہاں رہتے ہیں جو 15 دن سمندر میں اور 15 دن خشکی پر گزارتے ہیں۔نیفت دشلاری کو پوری دنیا میں کھلے سمندر میں دریافت کیا جانے والا پہلا میدان سمجھا جاتا ہے۔ اور اس جگہ کو اپنی انفرادیت کی وجہ سے کبھی کبھی دنیا کا آٹھواں عجوبہ بھی کہا جاتا ہے جو کہ سات کشتیوں تر آباد عجائبات کا جزیرہ ہے۔اب شہر کا مستقبل ایک سمندری تفریحی مقام اور سیاحتی مرکز کے طور پر سامنے آرہا ہے

اپنا تبصرہ لکھیں