شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ نے مایوس کیا علی امین کے علاوہ کوئی لیڈر سامنے نہیں آیا.لیڈر شپ میں مشاورت اور رابطہ کاری نظر نہیں آئی، پلاننگ کا بھی فقدان تھا۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بیرسٹرگوہر اور سلمان اکرم راجہ کہاں تھے شیر افضل مروت بھی غائب تھے جب لیڈر شپ کے پاس فیصلےکا اختیار نہیں تھا تو اتنے زیادہ کارکنوں کو کیوں لےکرگئی.شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ سنگجانی میں احتجاج سے متعلق غلط فہمی پیدا ہوئی۔ البتہ ڈی چوک احتجاج کا فیصلہ عمران خان کا نہیں تھا۔ حکومت اور پی ٹی آئی دونوں سے غلطیاں ہوئیں.شوکت یوسفزئی نے کہا کہ احتجاج میں صرف علی امین گنڈاپور نظر آئے۔ جبکہ پی ٹی آئی لیڈر شپ احتجاج میں نظر نہیں آئی جس پر افسوس ہے.شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ معاملات تو مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم سیکیورٹی فورسز سے لڑنے کے لیے نہیں گئے تھے۔ اور ہمارا مقصد احتجاج تھا لڑائی جھگڑا نہیں۔انہوں نے کہا کہ کارکنان پر تشدد ہوا جس پر افسوس ہے۔ معاملات تو مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاقی حکومت نے مذاکرات کا کہا تو کیوں نہیں کیے گئے. حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر مشاورت کیوں نہیں کی گئی