پاکستان تحریک انصاف ے بانی عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک چند دنوں کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران تحریک کے خدوخال اور ٹائم لائن کا فیصلہ کروں گا.سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ9 مئی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام اور انڈر ٹرائل اسیران کی رہائی ہمارے جائز مطالبات ہیں، میں سول نافرمانی کی تحریک چند دنوں کے لیے مؤخر کر رہا ہوں اس دوران تحریک کے خدوخال اور ٹائم لائن کا فیصلہ کروں گا-ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں جب پاکستانیوں سے تمام آئینی حقوق چھین لیے گئے ہیں. پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ پر قبضہ کر لیا گیا ہےپرامن احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے قانون اور آئین کی بنیادیں ہلا دی گئی ہیں اپنے ہی شہریوں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں اداروں کو عوام کے مقابلے میں لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تو سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا قوم کی مجبوری بن چکی ہے-عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اپوزیشن لیڈران کو جیل میں ملاقات کے لیے ویلکم کرتا ہوں. مجھے اس حکومت سے امید نہیں ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈران کو مجھ سے ملاقات کی اجازت دیں گے کیونکہ انہوں نے میری پارٹی کے لوگوں سے بھی تین مہینے سے میری ملاقات نہیں کروائی. عمران خان کا کہنا تھا کہ 7 ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے ہمارے لیے سول نافرمانی کی تحریک شروع کرنا ضروری ہو چکا ہے۔قبل ازیں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کی بہن علیمہ خان کا کہنا تھاکہ پارٹی نے بانی سے کہا ہے کہ سول نافرمانی پر تھوڑے دن رک جائیں. اس پر بانی پی ٹی آئی عمرام خان مان گئے ہیں ۔ان کا کہنا تھاکہ عمران خان نے کہا کہ مجھے ملک کی فکرہے میں تھوڑے دن انتظار کرلیتا ہوں. حکومت میرے یہ 2 مطالبات پورے کردے، انہوں نے یہی مطالبات دے کراپنے لوگوں کو حکومت کی طرف بھیجا ہے۔