روسی صدر ولادیمیر پوٹن نےکہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کےساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ممکنہ مذاکرات میں مفاہمت کےلیے تیار ہیں اور یوکرینی حکام کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے بھی ان کی کوئی شرط نہیں ہے۔پوٹن نے سرکاری ٹی پر ایک سالانہ سیشن کے دوران ایک امریکی نیوز چینل کے رپورٹر کو بتایا کہ وہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں.ان کا کہنا تھا کہ روسی فورسز پورے محاذ پر پیش قدمی کرتے ہوئے یوکرین میں اپنے بنیادی اہداف کے حصول کی جانب بڑھ رہی ہیں کہا تاہم ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم گفت و شنید اور مفاہمتو ں کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تیار ہیں لیکن دوسرے فریق کو مذاکرات اور مفاہمتوں کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔پوٹن نے کہا کہ زیلنسکی کی مدت صدارت تکنیکی اعتبار سے ختم ہو چکی ہے. لیکن انہوں نے جنگ کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر کر دی ہےاورماسکو کے نزدیک انہیں دوبارہ منتخب ہونے کی ضرورت ہو گی۔پوٹن نے کیف کے ساتھ کسی عارضی جنگ بندی پر متفق ہونے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے ساتھ صرف امن کا کوئی پائیدار معاہدہ ہی درکار ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں جس میں پوچھا گیا تھا کہ وہ ٹرمپ کو کیا پیش کش کر سکتے ہیں تو پوٹن نے اس تاثر کی تردید کرتے ہوئے کہ روس کسی کمزور پوزیشن میں ہے. کہا کہ روس 2022 میں یوکرین میں اپنے فوجیوں کو بھیجنے کا حکم دینے کے بعد سے کہیں زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔