آپ نے گھبرانا نہیں ہے: فیصلے کے بعدعمران خان کا بیان

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے-انہوں نے کہا کہ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کروں گا-بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا چاہے فیصلے کی تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا-عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھیں یحیٰی خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے-انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہے جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا-بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی جو جج آمریت کو سپورٹ کرتے ہیں اور اشاروں پر چلتے ہیں انہیں نوازا جاتا ہے-سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے جہاں طلبہ سیرت النبی کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشرٰیٰ بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا-انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی جس سے صرف غریب طلبہ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے-انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں بشرٰی بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے.سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل ایمپائرز کو نہیں آنے دیتے حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں