قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل اور ڈیجیٹل نیشن بل5 202 منظور کرلیا گیا۔متنازع پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر دیا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت اجلاس شروع ہوا تو رانا تنویر حسین نے محسن نقوی کی جانب سے پیکا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ بل کا تعلق اخبار یا ٹی وی سے نہیں صرف سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا صحافیوں کا اس بل سے کوئی معاملہ نہیں یہ بل قرآنی صحیفہ نہیں اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون بغیر مشورے کے پاس کرایا جا رہا ہے پیکا ایکٹ جن سے متعلق ہے آپ ان سے مشاورت کرتے۔ پیکا کا مقصد ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا ہے۔بل کی منظوری کے بعد پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ کہا کہ آج صحافی برادری ملک بھر میں یوم سیاہ منارہی ہے ہم اس بل کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے جس پر وکلا سے بات چیت جاری ہے ہم حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ اس پر ہم سے مشاورت کرے۔علاوہ ازیں سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی تحریک بھی منظور کرلی گئی ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔