اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے.68 برس تک اسماعیلی برادری کے 49ویں امام رہنے والے ارب پتی شہزادہ کریم آغا خان 88 برس کی عمر میں پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں وفات پا گئے ہیں۔ اُن کی فلاحی تنظیم آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک نے اُن کی وفات کا اعلان کیا ہے۔وہ دنیا کے ڈیڑھ کروڑ اسمعٰیلیوں کے 49 ویں موروثی امام یا روحانی پیشوا تھے۔اعلامیے کے مطابق پرنس کریم آغا خان کا انتقال 4 فروری کو پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا۔ ان کی عمر 88 برس تھی۔انتقال کے وقت شاہ کریم کے اہل خانہ ان کے پاس موجود تھے۔برطانوی، فرانسیسی، سوئس اور پرتگالی شہریت رکھنے والے بین الاقوامی شہرت یافتہ پرنس کریم الحسینی کو نہ صرف اسماعیلی برادری بلکہ پوری دنیا بہت عقیدت اور عزت کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ وہ خاص طور پر اپنے فلاحی کاموں اور مفادِ عامہ کے لیے قائم کیے گئے اداروں کی وجہ سے دنیا بھر میں جانے جاتے تھے۔پرنس کریم آغا خان کے تین بیٹے رحیم آغاخان، علی محمد آغاخان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔مولانا شاہ کریم کی نمازجنازہ لزبن ہی میں ادا کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم تدفین کے مقام کا اعلان فی الحال نہیں کیاگیا۔ دوسری جانب روایات کے تحت ان کے جانشین یعنی اسماعیلی کمیونٹی کے50 ویں حاضر امام کو نامزد کردیا گیا ہے۔علامیے کے مطابق جانشین کی نامزدگی پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں کی تھی، پرنس کریم آغا خان کے اہل خانہ اور جماعت کے سینیئر ارکان کی موجودگی میں یہ وصیت پڑھ کر سنائی جائےگی۔سنہ 1957 میں سر سلطان محمد آغا خان سوم کی وفات کے بعد اُن کے پوتے شہزادہ کریم کو 20 سال کی عمر میں اپنے والد شہزادہ علی خان کے بجائے موروثی پیشوا اور اسماعیلی برادری کا روحانی سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔جماعت کے اراکین سے درخواست کی گئی ہے کہ جب تک انہیں مدعو نہ کیا جائے وہ نماز جنازہ میں ذاتی حیثیت میں شرکت کی کوشش نہ کریں۔نمازجنازہ کوبراہ راست دکھائے جانے کا اہتمام کیا جائے گا۔جس کے بارے میں آگاہی دی جائےگی۔