راولپنڈی کے علاقے اصغر مال میں بہمانہ تشدد کا شکار 12 سالہ گھریلو ملازمہ دوران علاج دم توڑ گئی۔ نیوز ویلی کو دستیاب تفصیلات کے مطابق تھانہ بنی کے علاقے میں مالکان کے بہیمانہ تشدد کا شکار ہوکر اسپتال منتقل کی جانے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ اقرا سر اور جسم کے مخلتف حصوں پر آنے والی شدید چوٹوں کے باعث زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےاسپتال میں ہی دم توڑ گئی ۔ پولیس نے بچی کے والد ٹنا اللّٰہ جسکا تعلق منڈی بہاوالدین کی تحصیل پھالیہ سے ہے کی مدعیت میں بچی کو حبس بیجا میں رکھ کر تشدد کرکے قتل کیے جانے و سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کی پولیس حکام کے مطابق ابتدائی تفیتیش میں پتا چلا ہے کہ راشد شفیق گارمنٹس کی دکان پر کام کرتا ہے، دونوں میاں بیوی کے آٹھ بچے ہیں اور انھوں نے 12 سالہ اقراء کو 8 ہزار روپے گھریلو ملازمہ رکھا ہوا تھا کہ چند دن قبل راشد کی بیٹی نے والدہ کو شکایت کرتے ہوئے اقراء پر الزام عائد کیا کہ اس نے چاکلیٹس چرا لی ہیں اور یہ معصوم بچی پر تشدد کی وجہ بنی۔پولیس کے مطابق ابتداہی تفتیش میں پتہ چلا کہ مالکن مسماتہ ثنا راشد نے روٹی پکانے والے بلین سے اقراء کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے بچی کے سر اور جسم کے مخلتف حصوں پر شدید چوٹیں آئیں، اس دوران اسی حالت میں بچی کو باندھ کر بھوکا پیاسا بھی رکھا گیا پولیسں حکام کا کہنا تھاکہ بچی کو ہسپتال منتقل کرنے والی خاتون کا کردار بھی مشکوک ہے اور بظاہر وہ راشد شفیق اور اسکی اہلیہ کہ پلانٹنڈ لگتی ہے کیونکہ ہسپتال میں اس کا ابتدائی بیان کہ بچی کا والد ایک ماہ قبل فوت ہوچکا ہے اور والدہ عدت میں ہے حقائق سے ہٹ کر پایا گیا۔پولیس نے تشدد پر گھر کے مالک راشدشفیق اس کی اہلیہ ثناء شفیق اور خاتون لائبہ کو گرفتار کر رکھا ہے.بچی کے والد نے بتایاکہ محنت مزدوری کرتا ہوں پانچ بچے ہیں 12 سے 13 سالہ بیٹی راولپنڈی میں میاں راشد شفیق کے گھر ایک سال دس ماہ سے 8 ہزار روپے ماہانہ پر گھریلو ملازمہ ہے، تین ماہ قبل بیٹی سے مل کر گیا، 10 دن قبل بیٹی نے فون کرکے بتایا کہ مالکان راشد شفیق اور ا نکی اہلیہ ثنا تشدد کرتے ہیں یہ مجھے مار دیں گے۔