کراچی میں مصطفی عامر قتل کیس میں ملزمان کی جانب سے قتل کے بعد مصطفیٰ کی لاش ٹھکانے لگانے کے لیے دوریجی کا انتخاب کرنے کی وجہ سامنے آگئی۔پولیس کے مطابق ملزمان نے دوریجی میں تھانے سے 15 کلومیٹر دور گاڑی کو آگ لگائی جہاں لوگ شکار کے لیئے آتے ہیں پولیس کا کہنا ہے کہ کسی نئے شخص کا اس طرح کی کارروائی کے لیے یہاں آنا اور نکل جانا آسان نہیں امکان ہے کہ ملزم ارمغان یہاں کئی بار شکار کے لیے آچکا ہوگا۔ملزم شیراز نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ ارمغان دوریجی کے تمام راستوں اور اس علاقے کو مکمل جانتا تھا خیابان مومن سے دوریجی پہنچنے تک تمام راستے گاڑی ارمغان نے چلائی۔پولیس کے مطابق ملزمان ن کا لاش کو کراچی سے باہر ٹھکانے لگانے کا مقصد سی سی ٹی وی کیمروں سے بچنا تھا۔پولیس کاکہنا ہے کہ ملزمان نے حب ٹول پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے ہمدرد یونیورسٹی والا راستہ اختیار کیا ملزمان خیابان مومن سے عبداللہ ہارون روڈ کے راستے ایم اے جناح روڈ تک پہنچے بعدازاں ملزمان نے شاہراہ شیر شاہ سوری سے منگھو پیر نیا ناظم آباد والا راستہ اختیا کیا.تفتیشی حکام کے مطابق منگھو پیر کے بعد ملزمان حب ڈیم روڈ سے ہوتے ہوئے دوریجی روڈ کے ذریعے پہاڑی تک پہنچے اور پہاڑی سے گاڑی کو دھکا دیکر آگ لگادی۔